اہم خبریں

پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ،آج کیس ختم کرناچاہتے ہیں،چیف جسٹس

اسلام آباد( اے بی این نیوز     )سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں سماعت جاری،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرسبجیکٹ ٹولاکونکال دیں تورولزبنانے کے اختیارپرکیافرق پڑے گا؟وکیل عابدزبیری کاچیف جسٹس کے سوال پرجواب کہ فرق نہیں پڑے گا،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آج کیس ختم کرناچاہتے ہیں،بینچ میں سے جس کورائے دینی ہے فیصلے میں لکھ دیں،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ184تین کااستعمال کیسےہوا،حقیقت کیاہے؟ہمیں اپنی غلطی کوخوددرست کرناچاہیے،چیف جسٹسنےاستفسار کیا کہ ہیومن رائٹس سیل کاذکرآئین کے آرٹیکل184تین یاقواعدمیں ہے؟اس سے قبل کے دنیاانگلی اٹھائے میں خودنشاندہی کررہاہوں،چینی کی قیمت مقررکرنے کے معاملےکی سماعت کیلئےبھی184 تین کاسہارالیاگیا،اگرکوئی غلطی ہوئی تواسے درست کرنے کی پہلی ذمہ داری عدلیہ کی تھی،غلطی کی درستگی کی ذمہ داری عدلیہ کے بعدپارلیمنٹ کی تھی،قواعدبناکرآرٹیکل184تین کوریگولیٹ کرناچاہیے تھا،میں نے خوراک معاملے کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قواعدبنانے کاکہاتھا،قانون سازی اورآئینی ترمیم میں فرق صرف ارکان کی تعدادکاہوتاہے،قانون سازی میں سادہ اکثریت اور ترمیم میں دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے،پارلیمنٹ کچھ کرے توآپ کواعتراض ہے،لیکن فردواحدآکرترمیم کردیتاہے تو وہ درست ہے،اگرپارلیمنٹ کچھ اچھاکررہی ہےتواسے ختم نہ کریں،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ تک محدود کر دیا گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کا کچھ لوگ ذکر ہتک آمیز طریقے سے کرتے ہیں، پارلیمنٹ پاکستان کے عوام کی نمائندہ ہے، کیا عوام نہیں کہہ سکتے کورٹ کیسے چلے وہ تو اصل ٹرسٹی ہیں؟ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس ایکٹ کو ماننے سے غلط قانون سازی کا راستہ کھلے گا، کل کو اگر کوئی خلاف آئین قانون بنا تو عدالت کالعدم کر سکتی ہے، پارلیمنٹ کا اختیار ہونا نہ ہونا اور قانون سازی کی آئین سے مطابقت الگ چیزیں ہیں،آئین کے آرٹیکل 67 کو دیکھیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے بھی آرٹیکل 67 کا حوالہ دے رکھا ہے، وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ آئینی دستاویزات کی تشریح کے وقت کبھی کبھی بہت معمولی چیزوں پر ہم زیادہ انحصار کر رہے ہوتے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے سبجیکٹ ٹو لا کے الفاظ کچھ پابندیاں عائد کرتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہو ئے کہا کہ صلاح الدین آج آپ آخری وکیل ہیںباقی وکلا کو کل دن ساڑھے گیارہ بجے سنا جائے گا،ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا حق موجود ہے، اس کے باوجود ہائیکورٹ کے اندر ہی انٹراکورٹ اپیل کا حق بھی دیا گیا۔

متعلقہ خبریں