اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ زراعت ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، وزیراعظم نے کسان پیکیج میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس کی منظوری دیدی ہے جس کو وہ خود مانیٹر کررہے ہیں ،وزیراعظم نے زرعی قرضوں میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے،بلوچستان اورسندھ میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوئیں۔ وفاقی وزیرطارق بشیر چیمہ نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے کسانوں کا کردار بہت اہم ہے،زراعت ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،ناقص پالیسیوں کی وجہ سے آج ہمیں زرعی مصنوعات درآمد کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 21ملین ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت مکمل ہوچکی ہے جو کہ کل کاشت کردہ رقبہ کا91فیصد ہے اور یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ کسانوں نے ان مشکل حالات میں گندم کی کاشت کی ہے، باقی رقبہ پر بھی چند دنوں میں گندم کی کاشت مکمل ہوجائے گی اور انشااللہ امید ہےکہ گندم باہر کے ملکوں سے نہیں منگوانا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بینک کسان پیکیج کو ڈیل کررہے ہیں ان کی کارکردگی بہت حد تک بہتر ہے ، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جو بھی قرض دیئے گئے ہیں ان پر مارک اپ ختم کیا جارہا ہے، ان قرضوں کا 50فیصد مارک اپ وفاقی حکومت اور50فیصد بینک برداشت کریں گے، اس سلسلے میں سٹیٹ بینک نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے اور سرکلر بھی تمام بینکوں کو بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں پر گندم کی بوائی ممکن تھی ،وہاں پر بوائی ہوچکی ہے اور انشاء اللہ یہاں سے بمپر کراپ حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے زرعی قرضوں میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں زرعی قرضوں پرمارک اپ ختم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکج کے تحت نوجوانوں کو فراہم کئے جانے والے قرضوں میں زرعی قرضے بھی شامل کردیئے گئے ہیں ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا،وزیراعظم نے 5 سال استعمال ہونے والے ٹریکٹرز درآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز کے سپیئرپارٹس پر ڈیوٹی 15فیصد کردی ہے جس سے پرانے ٹریکٹروں کے سپیئر پارٹس بآسانی میسر ہوں گے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈی اے پی کھاد کی قیمت2500روپے تک کم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان پیکیج کے تحت ڈی اے پی کی کھاد کی قیمت میں کمی کرتے ہوئے 2500 روپے فی بیگ قیمت میں کمی کی ہے اور قیمت ساڑھے 13 ہزار روپے سے کم ہوکر11 ہزار مقرر کی ہے جبکہ موجودہ مارکیٹ میں ڈی اے پی کی بوری 9 ہزار روپے تک آگئی ہے اور ڈی اے پی کھاد عام مارکیٹ میں وافر مقدار میں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیرملکی یوریا پر بھی 30 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اور تمام صوبائی حکومتوں کو وزیراعظم کی طرف سے ایکشن لینے کےلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں، بہت سے کسان زمینوں کے مالک نہیں ہیں لہذا ٹھیکیدار اورکسانوں کےلئے بھی بلا سود قرضوں کی منظوری دے دی گئی ہے ، اس سلسلے میں سٹیٹ بینک نے بھی نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے ، اس کےلئے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس پرعملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مضر صحت سویا بین سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تیل دار اجناس کے بیج مفت فراہم کئے جائیں گے،بجلی کے بلوں کے سلسلے میں کاشتکاروں کیلئے ٹیوب ویلز کے بلوںمیں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے اور تقریباً دو لاکھ86ہزار بجلی والے اور تقریباً12لاکھ ڈیزل ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور ایتھوپیا سے نان جی ایم او سویابین درآمد کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی بندرگاہ پرکھڑے نقصان دہ سویا بین کے دو بحری جہاز واپس کئے جارہے ہیں اور ایک جہاز پر موجود سویا بین کے لیبارٹری ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ان ٹیسٹوں کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ جہاز کو ان لوڈ کیا جائے یا واپس کردیا جائے۔
