جلدی الیکشن نہ کرائے گئے تو ملک ہاتھ سے نکل جائیگا،عمران خان

لاہور(نیوزڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو دو،دوتحریکیں آگئیں،یہ جنگ عمران خان کی نہیں ہم سب کی ہے،یہ لوگ لوٹ مار کرکے ملک سے بھاگ جاتے ہیں پھر ڈیل کرکے اوراین آراو لیکر واپس آجاتے ہیں،میں اداروں سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو ملک کی فکر ہے یا نہیں ہے، ہمارا ملک دلدل میں پھنستا جارہا ہے، جتنی جلدی الیکشن کروائیں اتنی جلدی ملک کو اس دلدل سے نکلنے کا موقع ملے گا۔جمعرات کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے 8 ماہ پہلے پاکستان پر وہ ظلم کیا جو کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا، جہاں ملک آج پہنچ گیا اور جس اندھیرے میں ہے وہ 70 سال میں کبھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے ہمارے ساتھ دشمنی کی اور ساری قوم کو مشکل میں پھنسا دیا، اُس آدمی کیوجہ سے مجھے ملک دشمن اور غدار ہونے کا احساس ہونے لگا اور ہمارا قصور صرف یہ تھا کہ چوروں کے ٹولے کو ہم نے تسلیم نہیں کیا جبکہ قوم ہمارے ساتھ آکر کھڑی ہوگئی، اس سارے منظر اور حالات سے وہ آدمی بھی واقف تھا مگر اُس کو کوئی فکر نہیں تھی۔عمران خان نے کہا کہ اُس ایک آدمی کے بارے میں ارشد شریف جانتا تھا، وہ آدمی مجھے نااہل کروانے پر بھی تلا ہوا ہے جبکہ ہماری حمایت میں لکھنے والے صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جب یہاں بھی بس نہ چلا تو مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی اور پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا مگر وہ ناکام رہا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہم نے حالات کو کنٹرول کیا، مگر آج مالاکنڈ، وزیرستان اور بنوں تک دہشت گردی پھیل گئی ہے، ہماری خارجہ پالیسی پونے دو ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود صفر ہے، وزیر خارجہ ابھی تک افغانستان نہیں گیا۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے اربوں روپے خرچ کر کے پاک افغان سرحد کے درمیان باڑ لگائی تھی جسے اکھاڑا جارہا ہے مگر ہماری طرف سے کوئی آواز نہیں اٹھ رہی کیونکہ خارجہ پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بار روٹی کپڑا اور مکان کیلیے عوام کھڑے ہوئے تھے اور اب وہ دوبارہ کھڑے ہوئے ہیں، جب تک ہم یہ جنگ نہیں لڑیں گے اور ملک میں انصاف و قانون قائم نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا، پاکستانیوں کو اللہ تعالیٰ نے اس لڑائی کا چلینج دے دیا ہے، اس لیے متحد ہوکر یہ جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔عمران خان نے کہا کہ وفاق پختونخوا کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کو حصے کے پیسے بھی نہیں دیے، اسی طرح کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی فنڈز نہیں دیے گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پیسے خرچ کرنے اور پولیس کے محکمے میں نئی اسامیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طرح ہم دہشت گردی پر قابو پاسکتے ہیں، اگر یہ نہ کیا اور خدا نہ کرے دہشت گردی پھیل گئی تو سب ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا۔اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا ہمارا آئینی حق ہے مگر انہوں نے تماشا لگایا ہوا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری الیکشن سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ قوم انتخابات میں مسترد کردے گی جبکہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشنز ہیں۔انہوں نے کہاکہ سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کروا، ہم نے آئین میں رہتے ہوئے حکومت پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی کہ عوام ادھر کھڑی ہوئی ہے، کیا یہ صرف اس لیے حکومت میں ہیں کہ ہمارے کرپشن کے کیسز معاف ہو جائیں یا نواز شریف کو پاک کر دیں اور پھر نیلسن منڈیلا پاکستان آجائے۔ عمران خان نے کہا کہ کس نے چلتی ہوئی حکومت کو سازش کرکے بیرونی سازش کا حصہ بن کے گرایا، اس کا ذمہ دار کون ہے،اس کا ایک آدمی ذمہ دار ہے، اس کا نام ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کے اندر جب تک صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوں گے، ہم سب کو خوف ہے کہ ملک ڈوب رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آج ہماری انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ہم نے مراعات دے کر انڈسٹری بڑھائی، ہمارے ٹیکسز بڑھ رہے تھے، ہم نے ریکارڈ برآمدات کیں، میں نے اپنی کسانوں کی مدد کی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مایوسی کا یہ عالم ہے کہ سات مہینے میں 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے، اس میں انجینئر، ڈاکٹرز سمیت دیگر ہنرمند لوگ تھے۔انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ جب یہ ملک ترقی کررہا تھا ہم نے پہلے سال پاکستان کو سنبھالا اور پھر پاکستان کی شرح نمو میں اضافہ کیا، حالانکہ کورونا کے وبا بھی تھی، جس کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی تھی۔پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ میرا آج سوال یہ ہے کہ اس رجیم چینج کا ذمہ دار کون تھا، جب معیشت بڑھ رہی تھی، کیا وجہ تھی کہ حکومت کو گرا کر چوروں کی حکومت کو اوپر بٹھایا گیا، کون جواب دے گا کہ وہ معیشت جو اوپر جا رہی تھی،اس کی جگہ آج وہ حالات ہیں کہ باہر کی دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان کو اگر قرضے دیں گے، تو قرضے واپس کرنے کا ڈیفالٹ ریٹ 100 فیصد ہے، ہمارے دور میں یہ 5 فیصد تھا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری آدھی رہی گئی ہے، ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کی تھی، پاکستان کی تاریخ میں بیرون ممالک پاکستانی سب سے زیادہ ڈالرز بھیج رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ آج بیروزگاری بڑھ رہی ہے، ملک کا یہ حال ہے کہ نہ باہر سے کسی کو اس حکومت پر اعتماد ہے، اور پاکستان کے 88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں کہ ہمیں اس حکومت پر اعتماد نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے معیشت کو سنبھالا ہوتا تو کہتے چلیں ٹھیک ہے، اپنا ٹائم پورا کر لیں لیکن ملک تو نیچے جارہا ہے، مجھے خوف ہے کہ یہ ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان(حکومت) کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، یہ صرف ایک چیز چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح الیکشن میں تاخیر کریں، اس لیے نہیں کہ انہوں نے معیشت کو اٹھا دینا ہے، اس لیے تاخیر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات سے خوفزدہ ہیں، انہیں ڈر ہے کہ جب بھی الیکشنز ہوں گے، انہوں نے ہار جانا ہے، اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ ملک کو تباہ کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کروایں گے، الیکشن کمشنر ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، وہ ان کو طریقے سے بتائے گا کہ الیکشن میں کیسے تاخیر کی جاسکتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ کس نے چلتی ہوئی حکومت کو سازش کرکے بیرونی سازش کا حصہ بن کے گرایا، اس کا ذمہ دار کون ہے،اس کا ایک آدمی ذمہ دار ہے، اس کا نام ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس کے خلاف اس لیے نہیں بات کرتا تھا کہ یہ آرمی چیف تھے، آرمی چیف کے خلاف اس لیے بات نہیں کرسکتے کیونکہ فوج کا برا نام نہ آئے، ہم چاہتے ہیں کہ فوج مضبوط ہو تاکہ ہم آزاد ملک رہ سکیں، اس لیے ہم چپ کرکے بیٹھے رہے اور یہ سارے تماشے دیکھتے رہے کہ کیسے سازشیں ہوئیں، کیسے لوگوں کو بتایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ یہ جو ساری سازش ہوئی تھی، کسی اور کو نہ کہیں، ایک آدمی فیصلہ کرتا ہے، وہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ تھے، انہوں نے ہمیں ہٹانے کا فیصلہ کیا، اس کے پیچھے کیا وجہ تھی، کیا وجہ تھی کہ انہوں نے حکومت کو گرا دیا۔