اہم خبریں

اسمبلیاں تحلیل کرنے کیلئے تاریخیں نہیں حوصلہ چاہئے، مریم اورنگزیب

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر طلاعات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ عمران خان نے آج کوئی نئی بات نہیں کی، انہوں نے میڈیا اور عوام کا وقت ضائع کیا۔اسمبلیاں تحلیل کرنے کیلئے تاریخیں نہیں حوصلہ چاہئے، اگر پنجاب اسمبلی ٹوٹ گئی تو اے ٹی ایم اب پاس تو ہے نہیں، تو بنی گالہ اور اس کے کچن اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھائے گا۔عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کے اعلان پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے تاریخیں نہیں دی جاتیں، حوصلہ کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ذہن پر اقتدار جانے کا اثر ہوا ہے۔ عمران خان کا کھانا پینا پنجاب اور کےپی اسمبلی سے جڑا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب ان کا اقتدار جانے لگا تو سائفر کی بات کی گئی، اپنے وزراء سے خط لکھوا کر آئی ایم ایف سے ڈیل سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی چوری کا شور کم کرنے کیلئے شور مچا رہے ہیں، اپنی ، اپنی اہلیہ اور ان کی دوست فرح گوگی کی ڈکیتیاں چھپانے کیلئے شور مچایا جارہا ہے، عمران خان کو جمہوری تسلسل سے کوئی سروکار نہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ذاتی ملازمین کے نام پر ذکوٰۃ کے پیسوں کا اپنی سیاست اور ذات کیلئے استعمال کیا، سائفر کے زریعے جو قومی مفادات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا اس کا شور کم ہوسکے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اتنے بے شرم اور جھوٹے شخص ہیں ، کہتے ہیں 2018 میں وہ معیشت ملی جب ملک دیوالیہ ہوا رہا تھا، ان کے دماغ کی کوئی چیز ٹھیک بھی ہے جو یہ گفتگو کر رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ 2018 میں معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی، 2018 میں ان کو ترقی کرتا ہوا ملک دیا گیا تھا۔ ایک خود مختار معیشت ان کے حوالے کی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آکر توشہ خانہ میں ڈکیتیاں کیں، آپ کی بیگم نے کروڑوں کے ہیرے لوٹے ہیں کیا اس کا شور ختم ہوجائے گا؟ آپ کو لگتا ہے کہ اسمبلی توڑنے کو شور مچا کر کیلی فورنیا کورٹ کے فیصلے کا شور کم ہوجائے گا؟انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر باجوہ سب کچھ کر رہے تھے اور آپ بے اختیار تھے تو انہیں بند کمرے میں ایکسٹینشن کی آفر کیوں کی؟وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس دن دو اسمبلیاں ٹوٹ گئیں تو نو سال سے خیبر پختونخوا میں جاری چوریاں اور ڈکیتیاں سامنے آجائیں گی۔ اگر پنجاب اسمبلی ٹوٹ گئی تو اے ٹی ایم اب پاس تو ہے نہیں، تو بنی گالہ اور اس کے کچن اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھائے گا۔

متعلقہ خبریں