اسلام آباد( اے بی این نیوز)ملک میں صنعتوں کی ترقی کےلیے حکومت 5 سالہ صنعتی پالیسی تیارکرلی۔
سپر ٹیکس مرحلہ وار کم کر کے 29 فیصد سے 26 فیصد پرلانے کی تجویز ہے۔ سپرٹیکس میں 3 فیصد کمی سے 270 ارب کا صنعتی سیکٹر سے بوجھ کم ہوگا۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے سپر ٹیکس میں کمی کی مخالف کردی۔
بجلی کی تقسیم اور ترسیلی نظام کو مکمل اپ گریڈ کرنے کےعلاوہ برآمد کندگان کو مالی اسپیس دینےکیلئے مقامی ٹیکسز کم کرنے کی تجویز ہے۔ پانچ سال میں برآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق بند صنعتی یونٹس کی بحالی کیلئے نیشنل انڈسٹریل بحالی کمیشن بنایا جائےگا، نئی صعنتی پالیسی کے تحت پانچ سال میں برآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک بند صنعتی یونٹس کی بحالی کیلئے قرض فراہم کرے گا۔
پالیسی کے تحت درمیانے وچھوٹے درجےکی صنعتوں پرایک فیصد ایڈاوانس انکم ٹیکس ختم کرنے تجویز ہے، اس اقدام سے چھوٹے اور درمیانے کے کاروبار پر 110ارب روپے کا بوجھ کم ہوگا۔
صعنتی پالیسی میں توانائی ویلنگ پالیسی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے، بینکوں کی نجی شعبے میں فنانسنگ 20 فیص بڑھانے کی تجویز ہے، ای وی بیٹریز اور ڈیٹا سینٹر کیلئے خصوصی ریٹ مقرر کیا جائےگا، بجلی کی تقسیم اور ترسیلی نظام کو مکمل اپ گریڈ کیا جائے۔
برآمد کندگان کو مالی اسپیس دینے کیلئے ٹیکس کا نظام متوازن کرنے کی تجویز ہے تاہم آئی ایم ایف کی سخت مانیٹرنگ صنعتی پالیسی پرفوری عملدرآمد میں چیلنج بن گئی۔ آئی ایم ایف نےسپرٹیکس 3 فیصد کم کرنے کی مخالفت کردی۔ ذرائع وزارت صنعت وپیداوار کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے باعث فوری ٹیکس چھوٹ یا کمی ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری کا شیڈول جاری















