اسلام آباد (اے بی این نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم رفعت حسین کی 2 بار عمر قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے سزا میں اضافے کی درخواست بھی خارج کردی۔
جسٹس صلاح الدین نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ لکھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے سزا میں کمی کا اپنا حق استعمال کیا، مجرم رفعت حسین مفرور تھا اور اس نے اپنے دفاع کا حق سلب کرلیا تھا، قانون کے مطابق مفرور ملزم کی جانب سے پہلے دیا گیا بیان اس کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمہ فوری درج کیا گیا، جس کے بعد مشورے یا جھوٹے الزام کا کوئی امکان نہیں، مجرم کی موجودگی اور کردار گواہوں کے مطابق ثابت ہوا، میڈیکل شواہد عینی شاہد کی گواہی کے مطابق تھے، اسلحے کی برآمدگی اور طویل فرار بھی ثابت ہوئے، استغاثہ کے مطابق مقدمے کو شک ثابت کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلا مقدمہ عبدالرحمٰن نے درج کرایا جو بعد میں انتقال کر گیا، مقدمے کے مطابق یکم اگست 2003 کو محمد اشفاق اور ضیاءالحق کو گولی مار کر قتل کیا گیا، مقدمے کے مطابق رفعت حسین کے پاس کلاشنکوف اور غلام عباس کے پاس 7 ایم ایم رائفل تھی، رفعت حسین اور غلام عباس نے چیلنج کیا کہ جو بھی مقتول کو موقع پر ہلاک کرنا چاہتا تھا فرار ہو جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ واقعے کی وجہ ٹوٹی ہوئی منگنی، پرانی رنجش اور ممکنہ شادی کا تنازعہ تھا۔ مقدمے کے شریک ملزمان کو پہلے مقدمے میں باعزت بری کر دیا گیا۔ مقدمے کے دوران رفعت حسین اور غلام عباس مفرور تھے۔ غلام عباس پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ رفعت حسین کو 3 مئی 2012 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ نے 11 گواہوں کے ذریعے رفعت حسین کے خلاف اپنا مقدمہ پیش کیا۔ استغاثہ نے مقتولین کے والد عبدالرحمان کا پرانا بیان بھی بطور ثبوت استعمال کیا۔ پہلی عدالتی کارروائی میں عبدالرحمان کا بیان قلمبند کیا گیا۔
مزید پڑھیں:خواجہ آصف نے عمران خان کی واپسی کی سازش بے نقاب کر دی!















