اسلام آباد( اے بی این نیوز) کل صوبائی اسمبلی کے سات اور قومی اسمبلی کے چھ حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ آپ اس صورتِ حال کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پچھلی بار فارم 45 اور 47 کی جو تنازعہ تھا، اس سے نکل کر اب کچھ بہتر دیکھنے کو ملے گا؟ کیا فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں گے؟
وزیر مملکت برائےقومی ورثہ وثقافت حذیفہ رحمان نے اے بی این کے پروگرام’’ڈی بیٹ @8 میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ بالکل، کل 13 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ دیکھیے، فارم 45 اور 47 کا معاملہ یہ ہے کہ جو امیدوار جیتے گا وہ کہے گا کہ میں بالکل ٹھیک جیتا ہوں، اور جو ہارے گا وہ الزامات لگائے گا۔ اس طرح کے الزامات لگتے رہتے ہیں، لیکن اب تک کوئی بڑی شکایت سامنے نہیں آئی۔
پی ٹی آئی سمیت جو بھی امیدوار کے پی میں یا پنجاب میں انتخابات لڑ رہے ہیں، سب کا عمل جاری ہے۔ پنجاب میں پی ایم خود بطور امیدوار حصہ لے رہی ہیں، اور ہمارا ایک امیدوار کے پی میں بھی حصہ لے رہا ہے۔
میرے خیال میں معمولی شکایات ضرور ہوتی ہیں۔ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر مجھے بھی نوٹس ملا، وزیرِ اعلیٰ کے پی کو بھی، رانا ثنا اللہ صاحب کو بھی، اور جرمانے بھی ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے سب کے ساتھ یکساں کارروائی کی ہے۔ مجھے امید ہے کہ کل کے انتخابات کے بعد عوام کا نظام پر اعتماد بڑھے گا اور بڑھنا بھی چاہیے۔
ہار جیت تو نصیب کی بات ہے، مگر بطور حکومت ہم پوری کوشش کریں گے کہ دونوں امیدواروں کے لیے ویسی ہی لیول پلئینگ فیلڈ ہو جیسی انتخابی مہم کے دوران تھی۔ کل کا دن بھی مکمل طور پر شفاف گزرے گا۔
سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ کل لاہور کے حلقہ این اے 129 میں ہم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ہمارے کارکنوں کو اٹھایا گیا۔ اب تک خوف کی فضا برقرار ہے۔ حکومت اپنی مقبولیت کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، مگر حالات ایسے ہیں کہ یہ لوگ فری اینڈ فئیر الیکشن برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ اگر کہیں بھی صاف شفاف انتخابات ہو جائیں، تو ہمارے کارکن اور ووٹر انہیں دن میں تارے دکھا دیں۔
جہاں تک لیول پلئینگ فیلڈ کی بات ہے، تو ایک پارٹی کو جلسہ نہیں کرنے دیتے، کارنر میٹنگز نہیں کرنے دیتے، بینرز نہیں لگنے دیتے، عمران خان کی تصویر یا آواز والی کوئی چیز چلنے نہیں دیتے۔ یہ کیا فری اینڈ فئیر الیکشن ہوا؟
انہوںنے مزید کہا کہ میں پنجاب کی بات کر رہا ہوں۔ کے پی میں جلسہ کیا تو اس کے بعد حویلیاں میں نہیں کرنے دیا۔ الیکشن حویلیاں میں ہے اور جلسہ ہری پور میں ہوا۔ انہیں نوٹس دے دیا گیا۔ اب آپ بتائیں کہ اگر وزیرِ اعلیٰ کہے کہ دھاندلی کرو گے تو چھوڑیں گے نہیں، تو کیا اس میں کوئی غلط بات نہیں؟
ایسی صورتحال میں اس الیکشن کمیشن اور اس حکومت کے ہوتے ہوئے نظام پر اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہی فارم 45 اور فارم 47 کا تنازعہ دوبارہ ہو گا۔ ان کے پاس جیتنے کا اور کوئی طریقہ نہیں۔ عوامی حمایت نہیں، مقبولیت نہیں۔ یہ صرف قبولیت کے سہارے چل رہے ہیں، اور اسی میں ان کی قسمت نکلتی ہے۔ ورنہ یہ الیکشن کہیں بھی نہیں جیت سکتے۔
اب تو تیسری پارٹی—یعنی آئی ایم ایف—نے بھی ان کی کرپشن، لوٹ مار اور بدانتظامی کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ دو سال میں 5400 ارب کی بدعنوانی بتائی گئی ہے، جو صرف اوپر کا حصہ ہے۔ نیچے کیا ہو رہا ہے، خاص طور پر پنجاب میں، اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ لوگ توبہ تائب ہو گئے ہیں۔
سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی شہلا رضا نے کہا کہ پہلے میں ایک بات کہنا چاہوں گی۔ کوئی بھی ضمنی الیکشن ہو، اس میں وزرا، ایم این ایز یا ایم پی ایز کو مہم نہیں کرنی چاہیے۔ یہ غلط ہے۔ پھر دھمکی دینا کہ “صبح کی روشنی اور رات کا اندھیرا نہ دیکھ سکے گا”—یہ بھی غلط ہے۔ دونوں پارٹیوں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
جہاں تک کے پی اور پنجاب کا تعلق ہے، وہاں سنگل حکومت ہے، اسی لیے ضمنی انتخابات میں وہ جیت جاتے ہیں، اور عوام بھی سمجھتے ہیں کہ انہیں ہی ووٹ دینا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں بھی ضمنی انتخابات ان ہی کے حق میں جاتے تھے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے حوالے سے سب کو معلوم ہے کہ ہم کابینہ کا حصہ نہیں۔ جواب دینا حکومت کا کام ہے۔ ہاں، رپورٹ میں کسی ایک حکومت کو نہیں، پورے نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے—پی ٹی آئی کے دور سمیت۔
انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کے بارے میں بھی کچھ ہے، تو جب تک تفصیل سامنے نہ آئے، میں گہرائی سے جواب نہیں دے سکتی۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ کرپشن کے معاملات میں اکثر اشارہ بیوروکریسی کی طرف ہوتا ہے۔
شہلا رضا نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں جمہوریت ہے، سب کی رائے لی جاتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے میں بھی اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا، اس لیے چیئرمین نے مہلت مانگی۔ 27ویں آئینی ترمیم ہو یا بلدیاتی قانون سازی—کئی چیزوں پر مزید مشاورت کی ضرورت تھی۔ اسی لیے بلز دوبارہ کابینہ اور پھر سینیٹ میں بھیجے گئے۔
مزید پڑھیں:ٹماٹر کی قیمتوںمیں ہوشربا اضافہ















