اہم خبریں

فضل الرحمان کی آصف زرداری، بلاول سے ملاقات!27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت متوقع

اسلام آباد( اے بی این نیوز)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آج صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کر رہے ہیں، جس میں 27ویں آئینی ترمیم سمیت ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

جے یو آئی (ف) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مولانا راشد سومرو، مفتی ابرار احمد اور دیگر رہنما بھی ہوں گے۔

قبل ازیں آج وفاقی کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا اور بعد ازاں اسے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے کر دیا گیا۔

تاہم قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران جے یو آئی (ف) کے دو ارکان عالیہ کامران اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور موقف اختیار کیا کہ مجوزہ مسودے میں ایسی ترامیم شامل ہیں جنہیں 26ویں ترمیم کے بل سے خارج کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ان کی جماعت کسی بھی ایسی ترمیم کی مخالفت کرے گی جو 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو حاصل اختیارات میں کمی کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا تھا کہ صوبوں کا آئینی حق ہے کہ وہ این ایف سی (نیشنل فنانس کمیشن) ایوارڈ میں اضافہ کریں، اسے کم نہیں کریں، اور خبردار کیا کہ اگر صوبوں کے حقوق سلب کیے گئے تو جے یو آئی (ف) اس کی بھرپور مخالفت کرے گی۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیراعظم شہباز شریف 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کر رہے تھے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے کچھ نکات پر اصولی اتفاق کیا ہے تاہم وہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آنے پر حتمی رائے دیں گے۔

آرٹیکل 243 میں مجوزہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس معاملے کو دو زاویوں سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر اسے جمہوریت، آئین یا سیاست کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے لیکن اگر یہ خالصتاً انتظامی معاملہ ہے تو ہم پہلے اس کا جائزہ لیں گے اور پھر فیصلہ کریں گے۔

پی پی پی، جو مسلم لیگ (ن) کی اتحادی ہے، نے 6 نومبر کو صوبوں کے این ایف سی سیکشن میں کسی بھی تبدیلی کے خلاف ایک واضح سرخ لکیر کھینچی، حالانکہ اس نے وفاق کے زیر انتظام مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں محدود ترامیم کی مشروط حمایت کا اشارہ دیا ہے۔
مزید پڑھیں‌:ارکان پارلیمنٹ لاعلم؟ اعتزاز احسن نے27 ویں آئینی ترمیم پر سوالات اٹھا دیے!

متعلقہ خبریں