اسلام آباد (اے بی این نیوز)وفاقی کابینہ کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کی منظوری کے بعد سینیٹ میں اس پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرایا گیا ہے، جو آرمی چیف ہی کے پاس ہوگا، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کردیا جائے گا۔
اے بی این نیوز کے پروگرام ڈیبیٹ8 میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر رہنما پیپلز پارٹی اعتزاز احسن نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو ایوانوں میں مناسب طور پر شیئر نہیں کیا گیا، اور بیشتر ارکانِ پارلیمنٹ کو اس کے مواد سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
سینئر رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان اور دنیا کی تاریخ میں کبھی کوئی آئینی ترمیم ایسی نہیں ہوئی جو بغیر تفصیلی بحث کے منظور کی گئی ہو۔ اس ترمیم پر پارلیمان میں کھلی بحث ہونی چاہیے تھی۔
انہوں نےمزید کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی اور آئینی توازن پر گہرے اثرات مرتب کرے گی۔
سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہو جائیں گے اور نئی وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدلیہ کا نظام تقسیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمبر زیدی نے کہا کہ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدوں کو تاحیات قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اور ان کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم عدلیہ کی خودمختاری اور پارلیمانی توازن کے منافی ہے، جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ آئینی ترامیم ریاستی اداروں کے کردار کو واضح اور ہم آہنگ بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر یہ ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو ملک کے آئینی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:اپوزیشن اتحاد کا مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک کا اعلان















