اسلام آباد (اے بی این نیوز) آئین پاکستان میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل نجی ٹی وی کے مطابق مجوزہ ڈرافٹ 48 شقوں اور 25 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں آئین پاکستان میں متعدد بنیادی تبدیلیوں کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
اہم نکات اور مجوزہ تبدیلیاں
مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق، آئینی ترمیم بل کا مقصد آئین میں مزید تبدیلیاں متعارف کرانا ہے۔ بل کے فوری طور پر نافذالعمل ہونے کی تجویز دی گئی ہے۔
آرٹیکل 42 میں لفظ “پاکستان” کی جگہ “فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل کورٹ” تجویز کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 59 میں ممبران کی مدت کی وضاحت شامل کی گئی ہے، جس کے تحت ہر رکن کی مدت 11 مارچ کو مکمل تصور ہوگی۔
آرٹیکل 63A میں لفظ “سپریم” بدل کر “فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل” کرنے کی تجویز ہے۔
آرٹیکل 68 میں پارلیمانی بحث سے متعلق فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل کورٹ کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔
عدلیہ سے متعلق بڑی ترامیم
آرٹیکل 175 اور 175A میں نمایاں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق آئینی عدالت 7 ججز پر مشتمل ہوگی، جبکہ عدالتی تقرری کے طریقہ کار میں فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل کورٹ کا کردار شامل کرنے کی تجویز ہے۔
چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کو جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی دینے، اور سپریم کورٹ و آئینی عدالت کے سینئر ججز کو بھی کمیشن میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
27ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے سو موٹو اختیارات ختم کرنے اور آرٹیکل 184 کی مکمل شق حذف کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کسی جج کو مشترکہ طور پر 2 سال کے لیے نامزد کر سکیں۔
عدالتی ججز کی عمر کی حد 68 سال مقرر کرنے اور جج بننے کے لیے 20 سالہ وکالت کے تجربے کی شرط رکھی گئی ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کا دائرہ اختیار
وفاقی آئینی عدالت دو وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے مابین تنازعات کے مقدمات سننے کی مجاز ہوگی، جبکہ صدر مملکت کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت بھی یہی عدالت کرے گی۔
وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے پاکستان کی تمام عدالتوں بشمول سپریم کورٹ پر لاگو ہوں گے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے آئینی عدالت پر لاگو نہیں ہوں گے۔
فوجی عہدوں اور تقرریوں سے متعلق ترامیم
آرٹیکل 243 میں مجوزہ ترامیم کے مطابق، صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کریں گے، جو چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیراعظم آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کریں گے۔
فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمیرل آف فلیٹ کے رینک، مراعات اور وردیاں تاحیات برقرار رہیں گی۔
وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ فوجی افسران کو فیلڈ مارشل یا ایئر مارشل کے رینک پر ترقی دے سکے۔
پیپلز پارٹی کے اعتراضات کے بعد ترامیم میں تبدیلیاں
ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی کے اعتراضات کے بعد این ایف سی، آبادی، تعلیم اور صحت کے وفاق کو منتقلی سے متعلق شقیں ڈرافٹ سے نکال دی گئی ہیں۔
اسی طرح ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے اختیارات سے متعلق شقیں بھی ڈراپ کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:فیصلہ کن ون ڈے: جنوبی افریقہ نے پاکستان کو 144 رنز کا ہدف دیدیا















