اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینئر سیاستدان فواد چودھری نے کہا کہ 9 مئی کے بعد 15 مئی تک جاری رہنے والے آپریشن کے نتیجے میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ پارٹی نہ قانونی طور پر موجود ہے اور نہ ہی عملی طور پر۔
اے بی این نیوز کے پروگرام “ڈی بیٹ ایٹ 8” میں گفتگو کرتے ہوئےفواد چودھری کا کہنا تھا کہ “اب پی ٹی آئی کی کوئی علامت یا حیثیت باقی نہیں، اصل حیثیت صرف عمران خان کی ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر ایک ایسا گروہ موجود ہے جو عمران خان کو جیل میں رکھنے میں اپنا ذاتی مفاد رکھتا ہے، کیونکہ عمران خان نے 30 سے 40 ملین ڈالر کی معیشت بنائی ہے جو ان کی قید کے دوران چل رہی ہے۔ بیرون ملک بیٹھے کچھ لوگ فنڈ ریزنگ کر رہے ہیں، جبکہ بعض اندرونی رہنما مالی مفادات سے منسلک ہیں۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ “رؤف حسن جیسے کچھ رہنما پارٹیوں سے تنخواہیں لے رہے ہیں، اور یہی گروہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ عمران خان کو رہا کیا جائے تاکہ پاکستان میں سیاسی استحکام واپس آئے۔”
فواد چودھری نے گفتگو میں کہا کہ اگر ملک کو غیر یقینی صورتحال سے بچانا ہے تو سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہمیں سب سے پہلے ان لوگوں کو ریلیف دینا چاہیے جو تین سال سے لاہور میں قید ہیں، خواتین کارکنان کو ضمانت کا حق دیا جائے، اور ان 34 ہزار غریب کارکنوں کے مقدمات ختم کیے جائیں جن کے پاس وکیل کرنے کے وسائل نہیں۔ اگر یہ اقدامات کیے گئے تو درجہ حرارت خود بخود کم ہو جائے گا۔”
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں تمام قانونی سہولتیں فراہم کی جائیں اور ان کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں، کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے حالات معمول پر آ سکتے ہیں۔
پروگرام کے دوران فواد چودھری نے انکشاف کیا کہ وہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، اور محمود الرشید سمیت متعدد رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ “شاہ محمود قریشی سے ہماری تقریباً 45 منٹ کی ملاقات ہوئی، جو مثبت رہی۔ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں کشیدگی کم کیے بغیر حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔”
انہوںنے کہا کہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں یہ روایت رہی ہے کہ جو رہنما مشکلات کا شکار ہوتا ہے، باقی خوشی مناتے ہیں۔ “یہ رویہ درست نہیں، ہر کوئی پارٹی کے اندرونی حالات پر پریشان ہے۔”
فواد چودھری نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیاسی رابطہ اور بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
ان کے مطابق، “لاہور میں ہماری ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ سیاسی مصروفیت کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ہمیں بات چیت کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں بلکہ انہیں مزید کھولنا چاہیے۔”
انہوںنےمزید کہا کہ نے خبردار کیا کہ اگر سیاسی مصروفیت نہ ہوئی تو تحریک سیف جیسے عناصر احتجاج یا لانگ مارچ کی قیادت کریں گے، جس سے تصادم کا خطرہ بڑھے گا۔
انہوں نے کہا، “ایسی صورت میں حکومت سخت کارروائی کرے گی، گورنر راج بھی لگ سکتا ہے، اور ملک کا درجہ حرارت خطرناک سطح پر پہنچ جائے گا۔
”آخر میں فواد چودھری نے کہا کہ “ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آئے، عدالتی کارروائیوں میں انصاف ہو، اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔ یہی واحد راستہ ہے جس سے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔”
مزید پڑھیں:شاہ محمود سے ملاقات پر سوالات؟ محمود مولوی نے سب کچھ واضح کر دیا















