لاہور (اے بی این نیوز) سینئر سیاستدان محمود مولوی اے بی این نیوز کے پروگرام ’ڈی بیٹ ایٹ 8‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حالیہ ملاقات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی سے صرف تعزیت کے لیے تھی، اس ملاقات میں کسی قسم کی سیاسی حکمتِ عملی یا پارٹی پالیسی پر بات نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق گفتگو کرتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ ’’ہم شاہ محمود قریشی صاحب سے تعزیت کے لیے گئے تھے، ملاقات میں کوئی خاص سیاسی بات نہیں ہوئی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر اکثر رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ تشدد کی سیاست کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، اس لیے اندرونی سطح پر امن و استحکام اور برداشت کی فضا قائم کرنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق، ’’لڑائی جھگڑے کا کوئی فائدہ نہیں، معاملات کو مذاکرات کی میز پر حل ہونا چاہیے۔‘‘
محمود مولوی نے کہا کہ وہ سیاست چھوڑ چکے ہیں مگر بطور پاکستانی شہری ملک کی بہتری کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’پی ٹی آئی کبھی پرتشدد جماعت نہیں رہی، ہر جماعت میں کچھ جذباتی لوگ ہوتے ہیں جن کے فیصلے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے شاہ محمود قریشی کو ’’تجربہ کار اور سنجیدہ سیاستدان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بڑے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور پارٹی کے اندر ان کا قد و مقام نمایاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “مائنس ون” یا “مائنس ٹو” جیسے بیانیے غیر ضروری ہیں۔ ’’عمران خان اپنی جگہ ایک مرکزی شخصیت ہیں اور شاہ محمود قریشی اپنی جگہ سینئر رہنما۔‘‘
محمود مولوی نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کو سیاسی کشیدگی نہیں بلکہ استحکام اور مکالمے کی ضرورت ہے تاکہ ملک معاشی اور سماجی طور پر آگے بڑھ سکے۔
مزید پڑھیں:اٹلی: برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما ہلاک















