اسلام آباد ،مظفر آباد ( اے بی این نیوز )مسلم لیگ نون نے آزاد کشمیر حکومت بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال انتہائی گھمبیر صورت اختیار کر چکی ہےآزادکشمیر کی سیاست میں جاری کشیدگی کے دوران آج وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ ہو سکی۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھرپور دعووں اور اسلام آباد میں کیے گئے متفقہ اعلان کے باوجود، منگل کے روز اسمبلی سیکرٹریٹ میں عدم اعتماد کی قرارداد جمع نہ کرائی جا سکی وزیر اعظم چوہدری انوارالحق دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے چند قریبی وزراء کے ہمراہ موجود ہیں اور سیاسی صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال کسی رکن اسمبلی کی جانب سے کوئی قرارداد جمع نہیں کروائی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر اور مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا، اور یہ طے پایا تھا کہ منگل کی دوپہر دو بجے کے بعد یہ قرارداد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
تاہم دن بھر کی سیاسی سرگرمیوں کے باوجود قرارداد پیش نہ ہو سکی دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر نے سیاسی صورتحال پر ردِعمل دیتے ہوئے فلور کراسنگ کرنے والے ممبران اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنی قانونی ٹیم کو ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کی ہدایت کر دی ہے، جو الیکشن ایکٹ 2020 کی دفعہ 30 کی ذیلی شق 3 اور 4 کے تحت دائر کیا جائے گا۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر کی سیاست میں صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور آنے والے چوبیس گھنٹے نہایت اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔اگر اپوزیشن جماعتیں اپنی صفوں کو منظم رکھنے میں کامیاب ہو گئیں تو اسمبلی میں ایک بڑی تبدیلی ممکن ہے، بصورت دیگر یہ سیاسی کشمکش مزید طوالت اختیار کر سکتی ہے
مزید پڑھیں :تحریک عدم اعتماد خطرے میں،بات اسمبلی کی تحلیل تک جا پہنچی،جا نئے اپ ڈیٹ















