اسلام آباد(اے بی این نیوز)اسلام آباد پولیس کے افسر ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی کے بعد ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔معروف ماہرِ نفسیات ڈاکٹر حافظ سلطان محمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے سے ایک روز قبل ہی ایس پی عدیل کی فیملی کو مشورہ دیا تھا کہ انہیں ہتھیاروں اور تیز دھار آلوں سے دور رکھیں۔
ایس پی عدیل اکبر نے جمعرات کی دوپہر سرینہ ہوٹل کے قریب اپنی گاڑی میں مبینہ طور پر خودکشی کی۔ بعد ازاں ان کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی گئی اور میت کو سرکاری اعزاز میں ان کے آبائی علاقے گوجرانوالہ روانہ کیا گیا جہاں ان کی تدفین کر دی گئی۔وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تین ڈی آئی جیز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
ان کے مطابق ایس پی عدیل اکبر ایک فرض شناس افسر تھے، جنہیں وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان سے اسلام آباد پولیس میں تعینات کیا تھا۔اسلام آباد پولیس نے بھی اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ ایس پی عدیل اکبر پولیس سروس آف پاکستان کے قابل اور باعزت افسر تھے، جو حال ہی میں انڈسٹریل ایریا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے طور پر شامل ہوئے تھے۔
ایس پی عدیل نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے گورننس اور پبلک پالیسی میں ایم فل کیا اور رواں ماہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے فلبرائٹ اسکالرشپ بھی حاصل کی تھی۔ایک روز قبل ماہرِ نفسیات سے معائنہ کرایا۔ڈاکٹر حافظ سلطان پمز اسپتال میں ماہرِ نفسیات کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی پوسٹ میں لکھا کہ ایس پی عدیل اکبر گزشتہ رات ہی ان سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے ایس پی عدیل کو مشورہ دیا کہ وہ فوری طور پر پمز کے پرائیویٹ وارڈ میں داخل ہو جائیں کیونکہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔مگر عدیل اکبر نہیں مانے اور کہنے لگے کہ وہ اپنی ڈپریشن پر خود قابو پا لیں گے۔
ڈاکٹر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ “میں نے ان کے اہلِ خانہ سے کہا تھا کہ تمام ہتھیار اور تیز دھار اشیا ان سے دور رکھیں، لیکن افسوس کہ تقدیر کا فیصلہ کچھ اور تھا اور بدقسمتی سے ہماری ملاقات کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں انہوں نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عدیل اکبر کی اہلیہ بھی ڈاکٹر ہیں، جبکہ ان کی تین سالہ بیٹی ہے، جس سے وہ آخری رات بڑی محبت سے بات کر رہے تھے۔ڈاکٹر حافظ کے مطابق عدیل اکبر نے بتایا تھا کہ وہ دو مرتبہ سی ایس ایس امتحان پاس کر چکے تھے اور اپنے بیچ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی تھی۔
ان کی حالیہ پوسٹنگز میں کوئٹہ، تربت اور کشمیر شامل تھیں۔ تاہم انہوں نے ماہرِ نفسیات کو بتایا کہ ان کی ڈپریشن کا تعلق ان پوسٹنگز سے نہیں تھا بلکہ یہ کیفیت “سمجھ اور بیان سے باہر” تھی۔پولیس کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کی موت کی وجوہات کے تعین کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: ترکیہ جانے کے خواہش مندپاکستانیوں کیلئے بڑی خبر















