پشاور (اے بی این نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزارتِ اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے حکم پر یہ فیصلہ کر رہے ہیں اور پارٹی نظم و ضبط کو ہمیشہ مقدم رکھیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ پارٹی کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کی رہنمائی میں ہمیشہ ایک صف میں کھڑے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو میری مکمل حمایت اور سپورٹ حاصل رہے گی تاکہ صوبے میں ترقیاتی عمل اور عوامی خدمت کا تسلسل برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور پارٹی پالیسی کے تسلسل کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ پارٹی اتحاد اور نظم ہی تحریک انصاف کی اصل طاقت ہے اور ہم سب کو ایک ہو کر سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔
قبل ازیں سینئر قانون دان اور تجزیہ کار سلمان اکرم راجہ نے تصدیق کی ہے کہ علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا ہے۔سلمان اکرم راجہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے پارٹی قیادت کو واضح ہدایت جاری کی ہے کہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تنظیمی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے اور اس کا مقصد صوبے میں انتظامی کارکردگی اور سیاسی ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے اپنی مدت کے دوران صوبے کے کئی اہم مسائل پر توجہ دی، تاہم اب قیادت نے نئی سمت اور نئی قیادت کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سہیل آفریدی کو جلد ہی وزارتِ اعلیٰ کا حلف دلایا جائے گا، جب کہ پارٹی کے اندر اس فیصلے کو ایک بڑے اسٹریٹجک اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرحدی گزرگاہوں سے دہشتگردی کے الزامات نہایت سنجیدہ ہیں اور ان پر فوری اور بامعنی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کے بغیر ان حملوں کو مؤثر طور پر روکا نہیں جا سکتا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز کی شہادتیں پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں، لیکن یہ قربانیاں اسی وقت دیرپا امن میں تبدیل ہو سکتی ہیں جب ہم مسئلے کا سیاسی اور سفارتی حل تلاش کریں۔ ان کے مطابق ڈھائی ہزار کلومیٹر طویل پاک افغان بارڈر کے پیچیدہ مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہاں کی زمینی صورتحال ہر روز بدلتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ہونے والی کارروائیوں میں مقامی لوگوں کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے مسئلے کی جڑ سرحدی گزرگاہوں کے انتظام اور انٹیلیجنس تعاون میں کمزوری ہے۔ سلمان اکرم راجہ کے مطابق ہمیں بحیثیتِ قوم بیٹھ کر ایک جامع اور طویل المدتی پالیسی مرتب کرنی ہوگی جو صرف فوجی کارروائیوں پر نہیں بلکہ سیاسی مکالمے اور علاقائی شمولیت پر بھی مبنی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی شروعات، واضح پالیسی اور وفاقی و صوبائی ہم آہنگی ہی دیرپا امن کا واحد راستہ ہے۔ ان کے مطابق سہیل آفریدی سے توقع ہے کہ وہ بطور صوبائی قیادت وفاق کی رہنمائی کو تسلیم کرائیں گے اور مشترکہ حکمتِ عملی پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔
مزید پڑھیں :کو ر کمانڈر ز کانفرنس ،بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائے گا،فیلڈ مارشل