مظفرآباد ، اسلام آبا د (رضوان عباسی سے) وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی ہدایت پر شروع ہونے والا مذاکراتی عمل ایک تاریخی معاہدے پر منتج ہوا ہے جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں جاری کشیدگی کا پُرامن اختتام ممکن ہوا۔
مظفرآباد میں ہونے والے ان مذاکرات میں حکومت پاکستان، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔مذاکرات کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی جبکہ وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، انجینئر امیر مقام اور قمر زمان کائرہ نے شرکت کی۔
آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی نے کی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد ایڈووکیٹ، شوکت نواز میر اور انجم زمان نے کی۔اعلان کردہ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔
معاہدے کے مطابق پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کو سکیورٹی اہلکاروں کے مساوی معاوضہ دیا جائے گا، جبکہ زخمیوں کو 10 لاکھ روپے مالی امداد اور ورثاء کو 20 دن کے اندر سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔معاہدے کے دیگر نکات کے مطابق مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں دو نئے تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں گے جنہیں وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
منگلا ڈیم توسیعی منصوبے کے متاثرین کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم کی جائیں گی۔
آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی جبکہ ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔معاہدے میں یہ بھی طے پایا کہ حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔ کابینہ کا حجم 20 وزراء یا مشیروں تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم کر کے احتساب ایکٹ کو نیب قوانین کے مطابق بنایا جائے گا۔
اسی طرح کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔مہاجرین ارکانِ اسمبلی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور حتمی رپورٹ تک ان کے فنڈز اور مراعات معطل رہیں گے۔
اضافی نکات میں بنجوسہ ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ کے واقعات عدالتی کمیشن کے سپرد کرنا، میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹائم فریم کا رواں مالی سال میں اعلان، جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کو تین ماہ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے برابر کرنا، ہائیڈل منصوبوں پر 2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق عملدرآمد اور 10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی مکمل کرنا شامل ہیں۔
اسی طرح تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم کرنے، گلپور اور رحمان کوٹلی میں پلوں کی تعمیر، ایڈوانس ٹیکس میں کمی، تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پر داخلے، کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم، مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق، ہائی کورٹ فیصلے کے تحت ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ اور 1300 سی سی گاڑیوں کے استعمال پر خصوصی غور بھی طے پایا۔
مزید یہ کہ 2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی تمام فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔
مزید پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آج بروزہفتہ04اکتوبر اپنے کیرئر،محبت،شادی اور دن بارے جانئے ؟















