اسلام آباد( اے بی این نیوز)قمر زیدی کے ساتھ پروگرام “ڈیبیٹ ایٹ 8” میں دفاعی تجزیہ کارمیجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں 1947، 1965، 1971، اور آج بھی جو جانیں دے رہے ہیں۔اندرونی سازشیں پاکستان کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ہماری فوج صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ معاشرے کا حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کے اندر ایک “حسینی” جذبہ موجود ہے، جو کربلا سے جُڑا ہوا ہے — ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا جذبہ ،بیرونی دشمنوں کو ہم نے ہمیشہ جواب دیا ہے، لیکن اندرونی سازشوں کو روکنا مشکل رہا ہے۔1971 میں ہمیں “مکتی باہنی” کے ذریعے توڑا گیا۔آج دشمن نے پھر پراکسی وار (Proxy War) چھیڑ رکھی ہے — ٹی ٹی پی، بی ایل اے وغیرہ۔ہمیں اب ہر شہری کو اس ہائبرڈ وار میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ایئر کموڈور (ر) خالد چشتی نے اے بی این نیوز پروگرام “ڈیبیٹ ایٹ 8” میں گفتگو کرتے کہا کہ ہمیں آزادی شہداء کی قربانیوں سے ملی ہے — ان سب کو سلام،1965 میں ہم نے زبردست کامیابی حاصل کی، لیکن 6 سال بعد 1971 میں اندرونی سازشوں کی وجہ سے نقصان ہوا۔دشمن نے غلطیوں کا فائدہ اٹھایا، اور مکتی باہنی جیسے گروپس کو تیار کیا۔
انہوںنے مزید کہا کہ آج بھی دشمن نے طریقے بدل لیے ہیں،میڈیا وار،پروپیگنڈا،مایوسی پھیلانا ہے،پاکستانی افواج تو ایک ہتھیار ہے، اصل طاقت عوام کی یکجہتی ہے۔ہمیں متحد رہنا ہوگا۔ دشمن صرف تب فائدہ اٹھاتا ہے جب ہم اندر سے ٹوٹے ہوں۔ہر فرد، ہر طبقہ، ہر ادارہ اپنا کردار ادا کرے۔
میجر (ر) نوید الرحمان قریشی (آپریشن چومک ہیرو) نے پروگرام “ڈیبیٹ ایٹ 8” میں گفتگو کرتے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ایک مارشل ریس (بہادر قوم) سے ہیں۔سیاچن جیسے خطرناک علاقوں میں -40 ڈگری میں، آکسیجن کی کمی، کھانے پینے کی قلت، پھر بھی ہمارے جوان وطن کا دفاع کرتے ہیں۔ شہادت ہمارے لیے فخر ہے، نہ کہ خوف.
تفصیلات کے مطابق انہوںنے کہا کہ کیپٹن تیمور کی مثال: شہادت کے دن اس کی مہندی تھی، باپ نے کہا: “میرے 10 بیٹے بھی ہوں تو وطن پر قربان کر دوں گا۔”دشمن کے پاس ہتھیار ہوں گے، لیکن ہمارے پاس جذبہِ ایمان، جذبہِ شہادت ہے۔ہماری وردی ہی ہمارا کفن بنتی ہے — ہم جانتے ہیں، یہاں آئے تو غازی ہوں گے، یا شہید۔
مزید پڑھیں:حضور اکرم ﷺکی زندگی کامل اور ہمہ گیر نمونہ ہے: صدر، وزیراعظم