اسلام آباد ( اے بی این نیوز )ملک میں اگر آئینی حکومت نہیں اور میں بطور جج کچھ نہیں کر رہا تو میں حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہوں۔ 77 سالہ عدلیہ کی تاریخ میرے لئے قابلِ فخر نہیں ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا سیمینار سے خطاب ۔ کہا سوال ہوا کہ ذوالفقار بھٹو کا کیس چل رہا ہے ججز پر بڑا پریشر ہوگا۔ ضیاء الحق نے کہا نہیں ایسا نہیں ۔ انہی ججز نے بعد میں تسلیم کیا کہ پریشر کی وجہ سے سولی پر لٹکایا۔ ججز نے اپنے آپ کو استعمال ہونے دیا۔ اصل حکمران عوام ہے۔ ایک شرط یہ ہے کہ کوئی ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں کرے گا۔ جو عوامی نمائندے ہونگے وہ صاف شفاف طریقے سے منتخب ہوکر آئیں گے۔ برطانیہ میں صدی سے لکھا ہوا کوئی آئین نہیں ۔ وہاں قانون کی بالادستی ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اسکولوں میں تاریخ بھی متضاد پڑھائی جاتی ہے۔ بنگالی ہم سے الگ نہیں ہونا چاہتے تھے۔ 1962سے پہلے حکمرانوں نے کہنا شروع کردیا یہ ہم پر بوجھ ہیں۔
مزید پڑھیں :عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی پلان مرتب