اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی )اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے خلاف ایف آئی اے میں زیر التواء انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تفتیشی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور ایف آئی اے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ ایمان مزاری نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے انکوائری تو کر رہا ہے مگر یہ واضح نہیں کر رہا کہ اصل انکوائری کس بارے میں ہے اور الزامات کیا ہیں۔
عدالت نے ایف آئی اے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ انکوائری کی نوعیت اور الزامات کیا ہیں اور شکایت کہاں درج ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کی ہدایت پر ریکارڈ ایمان مزاری کو دکھا دیا۔
فرحت اللہ بابر نے عدالت کو بتایا کہ ان سے 1980ء میں خریدے گئے گھر اور 1985ء میں خریدی گئی کرولا گاڑی کی منی ٹریل مانگی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے پرانے معاملات کی تفصیلات فراہم کرنا ممکن نہیں، تاہم وہ جو بھی معلومات تھیں، فراہم کر چکے ہیں۔جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ ٹیکس سے متعلق پانچ سال سے پرانے معاملات کی انکوائری نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے کیس کو طویل عرصے سے زیر التواء رکھنے پر بھی اظہار برہمی کیا اور ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ تمام انکوائری مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت میں کرکٹ اور فٹبال میدانوں کی نیلامی روک دی