اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب سے متعلق مقدمات کی تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت کو 30 روز کے اندر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ مجوزہ کمیشن چار ماہ میں اپنی کارروائی مکمل کرے، تاہم اگر مزید وقت درکار ہو تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
یہ حکم عدالت عالیہ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جاری کیا۔عدالت نے قرار دیا کہ عدالت کا کام صرف یہ دیکھنا تھا کہ آیا کمیشن کی تشکیل کے لیے درکار مواد موجود ہے یا نہیں۔ اسی تناظر میں کمیشن کی تشکیل کی درخواست کو منظور کر لیا گیا۔
علاوہ ازیں، عدالت میں کومل اسماعیل کیس کی سماعت کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائمز نے عدالت کو بتایا کہ کومل کا شناختی کارڈ بلاک کیا جا چکا ہے، جس پر چار موبائل سمز رجسٹرڈ تھیں، تاہم نومبر کے بعد سے ان نمبرز کی کوئی سرگرمی ریکارڈ نہیں ہوئی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کومل ملک سے باہر نہیں گئی بلکہ پاکستان میں ہی موجود ہے اور اس کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ اگر کومل لاپتہ ہے تو یہ اُس کی ذاتی حفاظت کا مسئلہ ہے، ممکن ہے کہ اُس کی جان کو خطرہ ہو۔
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ ایجنسی کومل کی سلامتی کیلئے کیا اقدامات کر سکتی ہے۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سیلولر کمپنیز سے کومل کے تین نمبرز کے واٹس ایپ ڈیٹا کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، جس پر کمپنیز کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ واٹس ایپ کا کال ڈیٹیل ریکارڈ (CDR) موجود نہیں ہوتا جبکہ فون نمبر کی CDR صرف ایک سال تک دستیاب ہوتی ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اگر آئی ایس آئی کے پاس اس حوالے سے کوئی اختیار ہے تو کمیشن اس سے تعاون طلب کر سکتا ہے، کیونکہ یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے۔کیس میں نیک محمد نامی شخص نے الزام عائد کیا کہ ایمان نامی خاتون نے اس سے رابطہ کر کے اُسے ٹریپ کیا۔ تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر نے محض پانچ تصاویر کی بنیاد پر کیس بنا دیا اور مکمل تحقیقات نہیں کیں۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مقدمے کے مدعی شیراز فاروقی، ملزم نیک محمد سے وقوعہ سے ایک ہفتہ قبل رابطے میں تھا۔ اس پر جسٹس اعجاز نے سوال اٹھایا کہ مدعی ملزم سے رابطے میں کیوں تھا؟ جس پر شیراز فاروقی نے روسٹرم پر آ کر تمام الزامات کو جھوٹ قرار دیا۔
پاکستانی طلباء اور ورکرز کیلئے برطانوی ای ویزا کا اجراء ، پاسپورٹ میں سٹیکر کی شرط ختم