اسلام آباد(اے بی این نیوز)ساڑھے 17 ہزار ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے منظوری کے بعد بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، دفاع کے لیے 2 ہزار 414 ارب روپے، ترقیاتی منصوبوں پر ایک ہزار 65 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہ
جبکہ گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس کی تجویز ہے، اس کے علاوہ تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت 3 آپشن زیرغور ہیں۔
وفاقی بجٹ 2025-26 آج پیش جائے گا، وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزارارب روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سود کی ادائیگیوں کے لیے تقریبا 9 ہزار ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر 2 ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا، بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے۔
ایف بی آرکی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14ہزار307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کیے جائیں گے۔
فیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی مد میں 1153 ارب روپے اور سیلزٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقررکیا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 741 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1311 ارب روپے مقرر کیا گیا جبکہ نان ٹیکس آمدن 2 ہزار584 ارب روپے، صوبے ایک ہزار 220 ارب کا سرپلس دیں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کے لیے30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اورپنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت 3 تجاویز زیر غور ہیں اور تینوں تجاویز کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ہائیڈرو میٹ منصوبے کی جدت کے لیے 2 ارب 89 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔
اسلام آباد ائیرپورٹ کو پانی کی فراہمی کے لیے کسانہ ڈیم کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ موسمی صورتحال جانچنے والے ریڈارز کی تنصیب کے لیے ملتان اور سکھر میں 12 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر آئندہ مالی سال کے دوران 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کئے جائیں گے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 11 سو 53 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 741 ارب روپے، پٹرولیم لیوی کا ہدف 13 سو 11 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن 25 سو 84 ارب روپے، صوبے 12 سو 20 ارب کا سرپلس دیں گے۔
آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر 2 ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 6 ہزار 588 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز زیر غور ہیں۔
تینوں تجاویز کی قومی خزانے پر مالی بوجھ بارے الگ الگ ورکنگ پر مشتمل ورکنگ پیپر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیو الے اس اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے بارے حتمی منظوری دینے پر غور ہوگا۔
پاکستان کا چین سے جدید جنگی طیارے اور دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ، چینی کمپنیوں کے شیئرز میں حیران کن تیزی