اسلام آباد(اے بی این نیوز)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہے کہ تعلیمی ویزوں کی معطلی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں، امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے، امریکا کی جانب سے تیز رفتار ٹیرف تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم نے بھی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے،ترجمان نے کہا کہ امریکا میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں، امریکا کی جانب سے حال ہی میں ختم کیا گیا یوگریڈ پروگرام پاکستان طالب علموں کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا تھا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ اہم تعلقات ہیں، حال ہی میں نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل کافی اہم رہا، متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا، تاہم اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے،ہم غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں تاہم یہ افغانستان اور امریکا کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد نہیں کی جبکہ سعودی عرب نے 14 ممالک کے لیے ویزوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، ہم اس حوالے سے معلومات اکھٹے کررہے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ سے پاکستان لائے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے، تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں،جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے، ہم تمام مسائل کے بات چیت کے زریعہ حل کے خواہشمند ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: مرغی کے گوشت کی قیمت آسمانوں پر،انتظامیہ خاموش تماشائی