اہم خبریں

حج 2024ء کی عجب کرپشن کی غضب کہانی، حاجیوں کو بھی نہ بخشا گیا، اے بی این نیوز ہوشربا تفصیلات سامنے لے آیا

اسلام آباد (  اے بی این نیوز        )حج 2024ء کے ناقص انتظامات، بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کے نئے انکشافات سامنے آگئے۔ وزارت مذہبی امور کی انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں حاجیوں کو درپیش سنگین مسائل اور حج انتظامیہ کی غفلت کا پردہ چاک کر دیا گیا۔ اے بی این نیوز نے مزید تفصیلات حاصل کرلی ہیں، جن کے مطابق حاجیوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا اور منیٰ میں نقل و حرکت اور فلاحی عملے کے لیے مناسب جگہ مختص نہ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، منیٰ میں پاکستانی حاجیوں کی سہولت کے لیے مین کنٹرول آفس (MCO) قائم نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے کسی بھی ایمرجنسی میں حاجیوں کو فوری مدد حاصل کرنے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ اس کے علاوہ، فلاحی عملے کے لیے بھی کوئی مناسب جگہ فراہم نہیں کی گئی، جس سے ان کی خدمات مؤثر انداز میں انجام نہ دی جاسکیں۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حاجیوں کے لیے کوئی واضح نقل و حرکت کا منصوبہ (Movement Plan) تیار نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے حج کے آخری دن تک بھی حاجیوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ چھ مختلف مکتبوں کے حاجیوں کی بسیں تاخیر سے پہنچیں، جس کے سبب حاجیوں میں بے چینی اور اضطراب پھیل گیا۔

بسوں کی کمی کے باعث حاجیوں کو تین سے زائد مرتبہ چکر لگانے پڑے، جبکہ بعض حاجیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت ٹیکسیاں لے کر عرفات جانا پڑا۔رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے حاجیوں کو 9 ذوالحجہ کی رات عرفات منتقل نہیں کیا گیا، جس کے سبب ان کے حج کے ارکان متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ، کسی بھی حاجی کو کیمپ مختص نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے انہیں خود اپنی جگہ تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ 1345 حاجیوں کو “مخصوص کارڈ” فراہم نہیں کیے گئے، جو کہ حج کے دوران ان کی شناخت اور سہولیات کے حصول کے لیے نہایت ضروری تھے۔ اس بدانتظامی کے باعث کئی حاجیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ او پی اے پی (OPAP) کی انتظامیہ اور مکتبوں کے درمیان مؤثر رابطے کا شدید فقدان تھا، جس کی وجہ سے حاجیوں کو سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں آئیں اور حج کے دوران بدنظمی دیکھنے میں آئی۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ وہ تمام کمپنیاں جو اپنی معاہداتی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہیں،

انہیں بلیک لسٹ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، متاثرہ حاجیوں کو معاوضہ فراہم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ ان کے مالی نقصان کا کچھ ازالہ ہوسکے۔ذرائع کے مطابق، ابتدائی آڈٹ رپورٹ کی نشاندہی پر ہی حکومت نے حاجیوں کو 20 ہزار سے 1 لاکھ 20 ہزار روپے تک کی رقوم واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے،

اور یہ رقم کئی حاجیوں کو واپس کی جاچکی ہے۔ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق، حج 2024ء میں ہونے والی بدانتظامی اور مالی بے ضابطگیوں پر مزید غور کے لیے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (DAC) کے اجلاس میں مزید تحقیقات کی جائیں گی، اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔#

مزید پڑھیں :الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

متعلقہ خبریں