اسلام آباد( نیوز ڈیسک )ایڈیشنل رجسڑار سپریم کورٹ نذرعباس کیخلاف توہین عدالت کیس پر جسٹس منصور علی شاہ نے انٹراکورٹ اپیل کیلئے قائم بینچ پر اعتراض اٹھا دیا، ججز کمیٹی کو خط میں مؤقف اپنایا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے، اپنے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا بھی کردی۔سپریم کورٹ بینچز اختیارات کیس کے بعد ایک اور بینچ کی تشکیل پر تنازع کھڑا ہوگیا، جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کیلئے قائم لارجر بینچ پر اعتراض اٹھادیا، بینچ ایڈیشنل رجسڑار نذر عباس کی توہین عدالت نوٹس کیخلاف اپیل پر بنایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے، بینچ پر میرے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج نے خط میں لکھا ہے کہ 23 جنوری کو ججز کمیٹی کے غیر رسمی اجلاس میں انہوں نے تجویز دی تھی کہ ایڈیشنل رجسٹرار کی انٹرا کورٹ اپیل کیلئے سینیارٹی کے اعتبار سے 5 رکنی بینچ بنایا جائے اور ان ججز کو شامل نہ کیا جائے جو کمیٹی کے رکن ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کہا 4 رکنی بینچ بھی کافی ہوگا، رات 10 بجکر 28 منٹ پر میرے سیکریٹری نے بتایا کہ 6 رکنی بینچ بنا کر اس کا روسٹر بھی جاری کردیا گیا ہے۔جسٹس مںصورعلی شاہ کا مؤقف ہے کہ انہیں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی لارجربینچ میں شمولیت پر اعتراض ہے، کیونکہ دونوں جج صاحبان آئینی کمیٹی کا حصہ ہیں، بینچز اختیارات کا کیس ہم سے واپس لینے کا فیصلہ دونوں کمیٹیوں نے کیا جس پر سوال اٹھے ہیں۔ کمیٹی میں شامل ارکان اپنے کئے ہوئے فیصلے پر خود جج نہیں بن سکتے۔
مزیدپڑھیں: سی ٹی ڈی کے پنجاب میں آئی بی اوز آپریشنز،10 دہشتگرد گرفتار