اہم خبریں

القادر ٹرسٹ کیس فیصلہ، سلمان اکرم راجہ نے بخیئے ادھیڑ کر رکھ دیئے،کٹھا چٹھا کھول دیا، سچے حقائق جانئے

اسلام آباد (اے بی این نیوز  )آج القادر ٹرسٹ کے حوالے سے بات کروں گا ۔ برطانیہ میں ملک ریاض فیملی کے نو اکاوئنٹس کا نیشنل کرائم ایجنسی نے آڈٹ کیا گیا ۔ کرائم ایجنسی نے بتایا ملیر میں قیمتی زمین مفت ملک ریاض خاندان کو دی گئی ۔ برطانوی حکومت نے اس کیس میں کہا یہ رقم مشکوک ہے ۔
اس ٹرانزیکشن کے بعد برطانوی حکومت نے یہ خاندان برطانیہ رہے اور نا ان کی رقم چائیے ۔ برطانوی حکومت نے ملک ریاض کی اپیلیں خارج کی اور ان کے ویزہ بھی منسوخ کیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ، کنول شوزب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ

حقیقت پہلے بھی واضح تھی۔ ملک ریاض کے کچھ اکؤنٹس برطانیہ میں فریز ہوجاتے ہیں۔ ایک اکاؤنٹ سے حسن نواز خان سے خریداری کی گئی۔ ملک ریاض کو 460 ارب روپے کی اراضی زمین کراچی کے وسط میں دی گئی۔
برطانیہ میں کوئی جرم ثابت نہیں تھا۔ صرف اکاؤنٹس میں پیسہ تھا۔ نیشنل کرائم ایجنسی اور ملک ریاض کے مابین ایک معاہدہ ہوا۔ یہ دو فریقین کا معاہدہ ہے۔ معاہدہ میں لکھا ہے کہ فریز اکاؤنٹس کو ڈی فریز کیا جائے گا۔
اور لکھا گیا کہ جو رقم ہے وہ ریلیز کیا جائے گا اور سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جائے گابلکل غلط مفروضہ تھا کہ ملک ریاض نے ملیر کے زمین کی رقم ادا کرنی تھی برطانیہ میں فیصلہ ہوا تھا کہ یہ رقم ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ٹرانسفر کی گئی تھی

460 ارب کی رقم کا معاملہ حل ہونے پر باقاعدہ پریس ریلیز بھی جاری ہونا تھا ۔ ایم او یو ہونے پر لکھا گیا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو ادا کی جائے گی ۔ علی ملک اور نیشنل کرائم ایجنسی میں معاہدہ ہوا کہا گیا یہ معاہدہ خفیہ رکھا جائے گا ۔
اس رقم کے حوالے سے کابینہ اجلاس بعد میں ہوا اور رقم پہلے منتقل کی گئی ۔ کابینہ اجلاس میں فیصلہ ہوا جو رقم سپریم کورٹ کے اکاوئنٹ میں آیا وہ حکومت پاکستان کے پاس ہی آیا ۔ یہ رقم کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں نا ہی ملک ریاض کے اکاوئنٹ میں آیا ۔
اس رقم کے بدلے ہمارے فارن ریزرو میں اضافہ ہوا ۔ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس سے یہ رقم حکومت سندھ کو دیا گیا۔ حقیقت اب کھل کر سامنے آ چکی ہے برطانوی عدالت نے اپنا فیصلہ پبلک کیا ہوا ہے ۔ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ ایک ٹرسٹ کے تحت بنائی گئی کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے ۔
یہ ٹرسٹ شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح کا ہے ۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی نے اس یونیورسٹی سے فائدہ اٹھایا یہ سراسر جھوٹ ہے ۔26 ویں آئین ترمیم کا مقصد ہی یہ تھا کہ من پسند ججوں کو سامنے لایا جائے ۔ ہم قانون کی جنگ بھی لڑے گے اور اخلاق کی جنگ بھی لڑے گے ۔
2021 میں اس ٹرسٹ کی ٹرسٹی بنتی ہے اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا ۔ بشری بی بی کو سزا سنانے عمران خان کے گھر پر حملہ کیا گیا۔
کنول شوذب نے کہا کہ نو مئی کے بعد جہاں عمران خان کو ٹارگٹ کیا گیا ساتھ ہی بشری بی بی کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ بشری بی بی ایک غیر سیاسی خاتون ہیں ۔ پاکستان کی سیاست میں خواتین کو ٹارگٹ کرنا شریف خاندان کی روایت ہے ۔
ملک کے سب سے بڑے صوبہ پر جعلی وزیر اعلی تعینات ہے ۔ عمران خان کو تنگ کرنے کے لئے بشری بی بی کو ناجائز قید میں رکھا گیا ۔ عدت میں نکاح ایک جھوٹا اور غلیظ کیس تھا ۔ بشری بی بی بہانہ ہے عمران خان نشانہ ہے۔
عدت میں نکاح کیس گھٹیا اور غلیظ کیس تھاہم خواتین جب سماعت سنتی تو کانوں کو ہاتھ لگاتے یہ تذلیل صرف بشری بی بی کی نہیں پورے ملک کی خواتین کی تھی من مانی ڈیلز مانگی جارہی ہےبشری بی بی کو گرمی میں کس طرح رکھا گیا
رات 12 بجے ایمبولینس اندر گئی اور پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا۔ کمرے کی بجلی بند کردی جاتی تھی تاکہ بشری بی بی پریشان ہو۔ آفرین ہے کہ بشری بی بی کو بھی نہ توڑا جاسکا ۔ بشری بی بی حق کیلئے کھڑی ہے
پرسوں سے نیشنل چینل پر تماشا لگا ہوا ہے۔ 3 نومبر کو مذہبی رنگ کے نتیجے میں بانی چیئرمین پر حملہ کیا گیا۔8 فروری کو آپکا چورن عوام مسترد کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں :بالائی علاقوں کی تمام رابطہ سڑکیں برف باری کی وجہ سے بند ، عوام شدید مشکلات کا شکار

متعلقہ خبریں