اہم خبریں

جیل میں رہنا پسند کروں گا لیکن کسی ڈیل کو قبول نہیں کرونگا،عمران خان

راولپنڈی ( اے بی این نیوز      ) اڈیالہ جیلمیں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وکلا اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ انہیں ڈیل کی پیشکش کی گئی، مگر وہ جیل میں رہنا پسند کریں گے لیکن کسی ڈیل کو قبول نہیں کریں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ *”2025 حقیقی آزادی کا سال ہوگا، انشاءاللہ۔ 2024 پاکستان کے لیے مشکل سال تھا، کیونکہ آزادی حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ انہیں ایک پیغام دیا گیا جس میں معاہدے کے بدلے ان کی پارٹی کو سیاسی جگہ دینے کی پیشکش کی گئی، تاہم انہیں بنی گالہ میں نظر بند کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ پہلے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور جمہوری حقوق کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔

عمران خان نے ملک میں موجودہ معاشی بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر قانون کی حکمرانی قائم ہوتی تو ملک میں سرمایہ کاری بڑھتی اور معیشت مستحکم ہو سکتی تھی۔ ان کے مطابق، موجودہ حالات میں سرمایہ کار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر فوجی عدالتوں میں ہونے والے ٹرائلز بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ عمران خان کے مطابق، یہ ٹرائلز کھلی عدالتوں میں ہونے چاہیے تھے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے 18 مارچ 2023 کو جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کے شواہد کو مٹانے کا الزام بھی عائد کیا۔

عمران خان نے کہا کہ شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو فوجی عدالتوں میں نظرانداز کرنا پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا باعث بنا۔ انہوں نے آئینی عدالتوں کے کردار پر بھی سوال اٹھایا، اور خفیہ اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پالیسی پر دوبارہ غور کریں تاکہ سرحدوں کی حفاظت کو ترجیح دی جا سکے۔

عمران خان نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دو مرتبہ بمباری کی گئی ہے، جس سے نفرت میں اضافہ ہوا اور خطے کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی افغانستان کے دورے میں ناکامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے تھا۔

عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ اقدام حقیقی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے ہے۔ تاہم، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر مذاکرات مثبت نتائج پر پہنچے تو یہ تحریک روک دی جائے گی۔

عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کی سیاسی فضا غیر یقینی اور معاشی صورتحال نازک ہے۔ ان کے بیان نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
مزید پڑھیں :سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کل ہو گی، صدر مملکت آصف علی زرداری نوڈیرو ہاؤس پہنچ گئے

متعلقہ خبریں