اسلام آباد( نیوز ڈیسک )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کردیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ٹرائل اور اپیل دونوں میں فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنانے کے ٹھیک 9 ماہ اور 12 دن بعد چیف جسٹس یحیٰی آفریدی کا اضافی نوٹ جاری کردیا گیا۔
لکھا سپریم کورٹ ایڈوائزری دائرہ اختیار میں کسی سابقہ فیصلے کو ختم نہیں کرسکتی مگر ذوالفقار بھٹو کو فئیرٹرائل کا موقع نہیں ملا۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ یہ ریفرنس شاید ہمارے سامنے نہ آتا مگر کچھ مخصوص واقعات اس کی وجہ بنے۔ جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کے چند نکات پر روشنی ڈالنا ضروری ہے۔۔اُس وقت کی غیر معمولی سیاسی فضا نے انصاف کے عمل پر دباؤ ڈالا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اُس وقت کے حالات عدالتی آزادی کے اصولوں سے متصادم تھے۔آئینی طرز حکمرانی سے انحراف سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیرضروری اثرڈالتا ہے۔
۔چیف جسٹس نے لکھا کہ ججز جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم، اور جسٹس صفدر شاہ نے فیصلے سے جرات مندانہ اختلاف کیا۔ حالانکہ ان کے اختلافات فیصلے کو تبدیل کرنے میں ناکام رہے مگر غیرجانبداری کے اصولوں کی مثال بنے۔چیف جسٹس نے جسٹس منصور کے نوٹ سے جزوی اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ صرف ایڈوائزری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے کچھ پیراگراف سے وہ اتفاق کرتے ہیں، اور ان کے نزدیک ٹرائل اور اپیل دونوں میں فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ رواں سال 6 مارچ کو سپریم کورٹ نے 44 سال کی تاخیر کے بعد یہ تسلیم کرتے ہوئے ایک تاریخی غلطی کو درست کیا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کا مقدمہ غیر منصفانہ تھا اور ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت کی جانب سے فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔رواں سال اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ذوالفقار علی بھٹوصدارتی ریفرنس ،کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے،چیف جسٹس