اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران سی ڈی اے کے وکیل اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر مونال ریسٹورنٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے حکم پر ان کا ریسٹورنٹ گرا دیا گیا تاہم مارگلہ ہلز میں اب بھی 134 کے قریب ہوٹل، ریسٹورنٹ اور کھوکھے موجود ہیں۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مارگلہ ہلز محفوظ علاقہ ہے اور وہاں ہر قسم کی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز میں کتنی غیر قانونی تعمیرات ہیں؟ اس پر میونسپل کارپوریشن کے وکیل نے کہا کہ مارگلہ ہلز پر 80 سے 132 سٹرکچرز باقی ہیں جب کہ اسلام آباد کلب بھی مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے احاطے میں ہے۔اس موقع پر جسٹس نعیم نے کہا کہ 1960 کے ماسٹر پلان میں سپریم کورٹ بھی مارگلہ نیشنل پارک کی حدود میں بنائی گئی، سی ڈی اے پہلے مونال کے اردگرد غیر قانونی تعمیرات کو دیکھے۔
جسٹس جمال نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ صرف مونال کے لیے ہے؟ مارگلہ ہلز میں تعمیرات کے حوالے سے عدالت نے رولز بنائے ہیں، سی ڈی اے اپنا کام کیوں نہیں کرتا؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سی ڈی اے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کر رہی ہے؟ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز میں اس وقت 50 سے زائد کیوسک کام کر رہے ہیں جس سے ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ عدالتی احکامات میں کھوکھے گرانے سے منع کیا گیا تھا۔بعد ازاں آئینی بنچ نے سی ڈی اے سے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات پر رپورٹ طلب کر لی۔
مزید پڑھیں: خیرپور ناتھن شاہ میں ٹیچر نے چھٹی جماعت کی طالبہ سے شادی کر لی