اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی )صداقت علی عباسی کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں ان کی فوری بازیابی اور رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صداقت علی عباسی کو 24 نومبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، تاہم گرفتاری کے بعد انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، جو کہ قانون اور انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ گرفتاری کے وقت صداقت علی عباسی کی گاڑی، موبائل فونز اور اہم دستاویزات بھی ضبط کر لی گئیں، اور پولیس کی جانب سے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔
اس عمل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ آئین کے آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کے تحفظ اور قانون کے مطابق زندگی گزارنے کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔درخواست میں حکومت پاکستان، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مغوی کو فوری طور پر بازیاب کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے۔
درخواست کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ صداقت علی عباسی کو غیر قانونی حراست میں رکھنے اور ان کے بنیادی حقوق کی پامالی کے باعث پولیس کا یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے بھی منافی ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ معاملے کی فوری سماعت کی جائے اور انصاف کو یقینی بنایا جائے۔
یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا ہے جب متعدد سماجی اور سیاسی حلقے صداقت علی عباسی کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی شہری کو بغیر ٹھوس قانونی جواز اور عدالتی پیشی کے حراست میں رکھنا نہ صرف آئین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست کی سماعت کی تاریخ کا اعلان جلد متوقع ہے، جہاں فریقین کو طلب کر کے معاملے پر دلائل سنے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آج بروزجمعرات28نومبر 2024اپنے کیرئر، شادی ،صحت اور دن بارے جانئے