اٹک (نیوزڈیسک) وزیر اعلیٰ پختونخواعلی امین گنڈاپور اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے فائنل کال کے مرکزی قافلے کیلئے کٹی پہاڑی پہاڑ بن گیا۔تقریباً 11 گھنٹے گزر گئےعلی امین گنڈا پور اور بشری بی بی کا قافلہ کٹی پہاڑی سے آگے نہ بڑھ سکا۔
گیارہ گھنٹوں میں قافلے نے صرف پانچ سو سے سات سو گز فاصلہ کٹی پہاڑی سے اسلام آباد کی جانب طے کیا، موقع پر موجود صحافی کے مطابق علی امین گنڈا پور کے قافلے میں پشاور دیگر اضلاع اور ہزارہ ڈویژن کے 8 اضلاع کے کارکنان شامل ،قافلے میں موجود ہیوی مشینری بھی کسی کام نہ آسکی
پولیس کی بھاری نفری کٹی پہاڑی کے اطراف تعینات ، پولیس کے پاس وافر مقدار میں آنسو گیس کے شیل موجود ،اٹک انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو مکمل مدد اور ساز و سامان فراہم کیا جارہا ہے
، ذرائع کے مطابق اٹک پل پر پولیس کی پسپائی کے بعد ڈی پی او اٹک تمام تر معاملات کو گزشتہ رات سے خود مانیٹر کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس پہاڑی کی بلندی پر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کارکنان کو آگے بڑھنے سے روک رہی ہے ۔
پولیس پہاڑی کی بلندی سے نیچے موجود کارکنان پر شیل فائر کررہی ہے،جبکہ ملحقہ موٹروے پر کنٹینرز کی بھرمار ہے۔گزشتہ رات سے اب تک پولیس کارکنان پر بدستور حاوی ہے جبکہ وہاں موجود صحافیوں کیمطابق قافلے میں شامل افراد کی تعداد 20 سے 25 ہزار ہے،بشریٰ بی بی،بھی رات قافلے میں گزارنے کے بعد علی الصبح سے برہان انٹرچینج ریسٹ ایریا میں موجودہیں جبکہ تحریک انصاف کی قیادت بھی بتانے سے قاصر ہے کہ کٹی پہاڑی کو عبور کرنے میں مزید کتنا وقت لگ سکتا ہے۔
تحریک انصاف کی فائنل کال میں شرکت کے لیے باقی جگہوں سے آنے والے قافلے بھی وزیر اعلیٰ و سابق خاتون اول کے قافلے کے کٹی پہاڑی عبور کرنے کے منتظر ہیںجڑواں شہر اسلام آباد اور راولپنڈی کے کارکنان اور وفاقی دارالحکومت میں روپوش مرکزی قیادت بھی علی امین گنڈا پور کے قافلے کے انتظار میں ہیں تاہم جنوبی وزیرستان،،باجوڑ،کرک،ڈیرہ اسماعیل خان،و دیگر جنوبی اضلاع سے آنے والا دوسرا بڑا قافلہ ہکلہ انٹرچینج پر طویل انتظار کے بعد اسلام آباد کے لئیے روانہ ہو گیا