اسلام آباد( محمد ابراہیم عباسی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی بانی چیئرمین سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔
عدالت نے ریجنل پولیس افسر راولپنڈی، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور دیگر حکام سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر وضاحت طلب کی تھی۔سماعت کے دوران سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی احکامات سے لاعلمی کی وجہ سے عملدرآمد میں کوتاہی ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ عدالتی احکامات کی دانستہ خلاف ورزی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے بچے کو عدالتی حکم کا علم تھا، حکام لاعلمی کا جواز پیش نہ کریں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ بادی النظر میں دانستہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی۔ اگر آپ کو کسی نے ملاقات سے روکنے کا کہا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی، ورنہ کارروائی آپ کے خلاف ہوگی۔
سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی جانب سے غیر مشروط معافی پر عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
سپریٹنڈنٹ جیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل ہوگا۔جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے، آپ کے ملک کا نظام عدالتوں اور پارلیمنٹ کے ہاتھوں سے نکل کر کہیں اور جا چکا ہے۔عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ مستقبل میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی میں میٹروبس سروس 4 روز کیلئے بند کرنے کا فیصلہ