اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) بدھ کی صبح سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے اپنے فرائض ادا نہ کرنے والے تمام سرکاری افسران کی برطرفی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ کام نہ کرنے والے تمام سرکاری افسران کو برطرف کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست یہ واضح کرنے میں ناکام رہی کہ آیا اس سے مراد وہ اہلکار ہیں جو کسی عہدے پر تعینات نہیں ہیں، یا وہ لوگ جو اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، یا وہ لوگ جو بدعنوانی کے رجحان کی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔اس عدم وضاحت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے درخواست گزار سے پوچھا کہ آپ ایسا کیا کرنا چاہتے تھے جو نہیں کیا گیا؟جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ آپ نے کسی سرکاری افسر کی شناخت نہیں کی۔
آپ نے کسی کا نام نہیں لکھا۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کی درخواست میں استدعا ہے کہ کام نہ کرنے والے تمام سرکاری ملازمین کو فارغ کیا جائے۔ جس پر جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ اس کا کیا مطلب ہے، ہمیں صدر، وزیراعظم، اسپیکر اور ارکان پارلیمنٹ، سب کو برطرف کر دینا چاہیے۔جس پر درخواست گزار نے جواب دیا کہ ’’نظام تباہ ہوچکا ہے، کوئی سچ سننا نہیں چاہتا‘‘۔
جسٹس ملک نے درخواست گزار سے پوچھا کہ آپ نے متعلقہ اداروں سے رجوع کیوں نہیں کیا؟درخواست گزار نے کہا کہ کوئی نہیں سنتا، اسی لیے سپریم کورٹ آیا ہوں۔جسٹس ملک نے کہا کہ ایسی درخواست سپریم کورٹ میں لانے کا کوئی جواز نہیں۔بعد ازاں آئینی بنچ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں رات کے وقت سفر پر پابندی عائد ،نوٹیفکیشن جاری