اسلام آباد( نیوز ڈیسک )جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ منظر عام پرآگیا ہے، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
مسودے کے مطابق سینئر ترین جج خود بخود چیف جسٹس کا عہدہ سنبھال لیں گے جس سے ججز کے پینل کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔جے یو آئی ف کے 27 نکاتی مسودے میں عدالتی تقرریوں کے لیے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا ذکر نہیں ہے۔ یہ تین ججوں کے پینل کے تصور کو بھی ختم کر دیتا ہے، بجائے اس کے کہ سینئر ترین جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا۔
آرٹیکل 175A کے تحت مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشل کونسل کی سربراہی کریں گے جس میں سپریم کورٹ کے تین سینئر ججز، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بطور ممبر ہوں گے۔ مزید برآں، سپریم جوڈیشل کونسل میں پارلیمنٹ کے چار ارکان اور ایک خاتون یا غیر مسلم رکن شامل ہوں گے۔ج
ے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اپنا ردعمل پیش کرنے کے لیے کل تک کا وقت مانگا ہے۔ اس کے بعد آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ حکومتی مسودے پر اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اعتراضات کو دور کر دیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ اپوزیشن جے یو آئی (ف) کی 26ویں آئینی ترمیم کو مزید بحث اور منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی خواہشمند ہے۔
مزید پڑھیں :نوشہرہ ،زہریلی شراب پینے سے 6 افراد ہلاک،9 کی حالت تشویشناک