اہم خبریں

پی ٹی آئی اور جے یو آئی مجوزہ آئینی ترامیم کے کئی اہم نکات پر متفق

اسلام آباد( نیوزڈیسک )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ف) کے رہنماؤں کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات ایک مثبت نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی، دونوں جماعتوں نے مجوزہ آئین کے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مجوزہ آئینی ترامیم کے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے حکومت کے مشترکہ مسودے کے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا جب کہ آج ہونے والے مذاکرات کے اگلے دور میں باقی نکات پر مزید بات چیت متوقع ہے۔پی ٹی آئی کا وفد جس میں عمر ایوب، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر علی خان، حامد رضا اور سینیٹر حامد خان شامل تھے ملاقات کے لیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر گئے۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے مذاکراتی عمل کے دوران حکومتی رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے جے یو آئی کے اراکین کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے لیے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں اغوا اور اہم شخصیات کو رشوت دینے کی کوششیں شامل ہیں۔جے یو آئی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے ہتھکنڈے جاری رہے تو وہ مذاکراتی عمل کو مکمل طور پر روک سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا،اگر ہم پر غنڈہ گردی کی گئی تو ہم وہی رویہ اپنائیں گے، مولانا فضل الرحمان نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے اقدامات نہ بدلے تو ان کی جماعت سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔

اسی طرح پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اپنے ہی اراکین کو ہراساں کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر حکومت کا رویہ یہی رہا تو ہم آئینی ترمیم کے عمل میں حصہ نہیں لیں گے۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کئی نکات پر اتفاق ہوا ہے اور آئندہ ملاقات میں مزید بات چیت ہوگی۔دریں اثنا، حکومت کی طرف سے تجویز کردہ 26ویں آئینی ترامیم کے مسودے میں دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔

سماء ٹی وی کی جانب سے حاصل کردہ مسودے میں 24 اہم نکات شامل ہیں اور اس میں ملک میں عدلیہ اور انتخابی فریم ورک میں اہم اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے۔ترمیم کی خاص باتوں میں سپریم کورٹ کے اندر ایک “آئینی ڈویژن” کا قیام شامل ہے، جو آئینی اپیلوں اور مقدمات کی سماعت کی نگرانی کرے گا۔ اس ڈویژن کے تین سینئر ترین ججوں کی طرف سے تشکیل دیا گیا تین رکنی بنچ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں پہلے سے موجود مقدمات کو نمٹائے گا۔

مجوزہ تبدیلیوں میں تمام صوبوں کے ججوں کی مساوی نمائندگی پر زور دیا گیا ہے، جس کا مقصد ایک متوازن عدالتی ڈھانچہ ہے۔ سپریم کورٹ کے کسی جج کو یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ ازخود نوٹس کیسز، آئینی اپیلوں یا صدارتی ریفرنسز کی آزادانہ طور پر سماعت کرے۔مسودے میں آرٹیکل 191A متعارف کرایا گیا، جس میں صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی حق قرار دیا گیا۔

مزید برآں، موجودہ آرٹیکلز میں ترامیم کا مقصد وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے پیش کردہ سمریوں کے عدالتی جائزے کو محدود کرنا اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینا ہے، بشرطیکہ وہ منتخب ہونے کے 90 دنوں کے اندر غیر ملکی شہریت ترک کر دیں۔اصلاحات میں جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل اور کام کاج میں ردوبدل بھی تجویز کیا گیا تھا۔دریں اثنا، احتساب کو یقینی بنانے کے اقدامات بشمول ججوں کی کارکردگی کے جائزے، جامع اوور ہال کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ یہ مجوزہ تبدیلیاں گردش کر رہی ہیں، انہوں نے پاکستان میں عدالتی اور انتخابی سالمیت کے مستقبل کے حوالے سے بات چیت کو ہوا دی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ 152 رنز سے جیت لیا

متعلقہ خبریں