اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی صدارت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا 23 واں سربراہی اجلاس باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس سی او سربراہی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایس سی او اجلاس میں تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ایس سی او سربراہی اجلاس میں شریک رہنماؤں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی 40 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں۔ آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ “میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بامعنی مذاکرات اور نتائج چاہتا ہوں، ہمیں اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔
تمام ممالک متحدہ خطے کی معیشت کو بہتر کر سکتے ہیں۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔ تمام ممالک مل کر خطے کی معیشت کو بہتر کر سکتے ہیں۔ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بامعنی مذاکرات اور نتائج چاہتے تھے اور انہیں یقین تھا کہ اجلاس کامیاب ہو گا۔ بات چیت کے نتائج خطے کے لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے، اور ایس سی او اجلاس کے شریک رہنماؤں نے ایجنڈے کی منظوری دی۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا : ہمیں عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقاء کا سامنا ہے۔ موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔ پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحتی روابط اور سبز ترقی کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
تجارتی روابط بڑھانے کے لیے کوششیں ضروری ہیں۔ ایس سی او ممالک کو اقتصادی تعاون کے لیے نئی حکمت عملی پر غور کرنا ہوگا۔ خطے کے ممالک کے پاس ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بہت سے مواقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے انتہائی اہم ملک ہے۔ عالمی برادری افغانستان میں انسانی امداد پر توجہ دے اور افغانستان میں امن چاہتی ہے۔