ہرنائی ( نیوز ڈیسک ) سیکیورٹی فورسزنے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں انٹیلی جنس پر مبنی ایک بڑی کارروائی کے دوران کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 12 ستمبر 2024 کو بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں بی ایل اے کے ٹھکانوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر مشترکہ آپریشن کامیابی سے کیا۔بی ایل اے کے معتبر ذرائع کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں بی ایل اے کے چھ اہم دہشت گرد مارے گئے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت شفو سمالانی عرف تادین، سرمد خان عرف دستین، محمد گل مری عرف واحد بلوچ، غلام قادر مری عرف انجیر بلوچ، عبید بلوچ عرف فدا اور تاج محمد عرف بابل کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام دہشت گرد سیکیورٹی فورسز اور معصوم لوگوں پر براہ راست حملوں میں ملوث تھے۔
دفاعی ماہرین نے بی ایل اے کے چھ دہشت گردوں کی ہلاکت کو سیکورٹی فورسز کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دہشت گردوں کی ہلاکت بی ایل اے کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ماہرین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کامیابیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بہادر عوام نے نام نہاد آزادی کا لبادہ اوڑھنے والے دہشت گردوں کو مسترد کر دیا ہے۔دریں اثنا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہرنائی میں کالعدم بی ایل اے کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
وزیر داخلہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔محسن نقوی نے کہاکہ میں سیکورٹی فورسز کو ایک کامیاب آپریشن کر کے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا اور ہم سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔محسن نقوی نے کہا کہ قوم کو سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر فخر ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گرد اور سہولت کار دھرتی کا بوجھ ہیں اور قوم کے تعاون سے ہم اس دھرتی سے دہشت گردوں کا صفایا کریں گے اور پوری قوم دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ ہم بلوچستان میں امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان چینی شمسی توانائی کمپنیوں کیلئے اہم منڈی بن گیا