نیویارک (رضوان عباسی سے) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 79 واں سالانہ اجلاس اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے، اور آج دنیا کی نگاہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے اہم خطاب پر مرکوز ہیں۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا، ماحولیاتی تبدیلیوں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم، غزہ میں اسرائیلی جارحیت، اور مسئلہ کشمیر جیسے حساس اور عالمی اہمیت کے حامل موضوعات پر روشنی ڈالیں گے۔پاکستان ہمیشہ سے عالمی پلیٹ فارم پر ان موضوعات کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا آیا ہے، اور آج شہباز شریف کا خطاب ان عالمی مسائل کے حل کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اسلاموفوبیا، جو کہ عالمی امن اور مسلمانوں کی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، وزیراعظم کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔ انہوں نے ہمیشہ عالمی برادری سے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے، اور آج بھی وہ اس موضوع کو مضبوط انداز میں اٹھائیں گے۔
اس کے علاوہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کا سنگین چیلنج بھی ان کے خطاب کا اہم حصہ ہوگا۔ پاکستان، جو حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا شکار رہا ہے، اس پلیٹ فارم سے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کرے گا۔ وزیراعظم ماحولیاتی انصاف کی بات کریں گے اور ترقی پذیر ممالک کی حمایت کی اپیل کریں گے جو اس بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی بھی شہباز شریف کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہوگی۔ پاکستان ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آج عالمی برادری کو ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔مسئلہ کشمیر، جو کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک بنیادی ستون ہے، وزیراعظم کے خطاب میں ایک کلیدی موضوع ہوگا۔ وہ عالمی برادری کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کریں گے اور اس تنازع کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کریں گے۔
وزیراعظم کا یہ خطاب ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب عالمی سیاست میں بے پناہ تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں اور پاکستان ایک اہم علاقائی کھلاڑی کی حیثیت سے اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔ ان کا خطاب نہ صرف پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی نئی راہیں کھولے گا۔
ایف بی آر کی ٹیکس اضافے کیلئے مہم شروع، جرمانے عائد کرنے کافیصلہ