لاہور(نیوز ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ نے عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس میں فیڈرل انفارمیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔
جعلی ویڈیو کے خلاف پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے سے کارکردگی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر براہ راست ایف آئی اے کے بیرون ملک سفر کے این او سی کے بارے میں بھی بتائیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے اس وقت چین میں ہیں اور اگلے ہفتے واپس آجائیں گے۔ جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ وہ اگلے ہفتے کس تاریخ کو واپس آرہے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ان کے پاس اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ بااختیار شخص ملک سے باہر جاتا ہے، این او سی جاری ہوتا ہے اور آپ کو واپسی کی تاریخ کا علم نہیں۔سماعت کے دوران عظمیٰ بخاری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلک جاوید کے اکاؤنٹ سے ایک اور ٹویٹ کی گئی۔
میں نے فلک جاوید کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی تمام ٹویٹس منسلک کر دی ہیں۔چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے ان کی رپورٹ اور تحقیقات میں پیش رفت کے بارے میں پوچھا۔ جس پر وکیل نے کہا کہ یہ بہت آسان لگتا ہے لیکن اسے حاصل کرنا مشکل ہدف ہے۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کو لوگوں کو طلب کرکے گرفتار کرنے کی عادت ہے۔ افسران جا کر لوگوں کو گرفتار نہیں کرتے۔
عظمیٰ کے وکیل نے بتایا کہ کل رات فلک جاوید نے ایک ویڈیو ٹوئٹ میں کہا کہ وہ پشاور میں ہیں، جو ایف آئی اے کو بہت اچھا جواب ہے جو کہہ رہے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم فلک کہاں ہے۔ آخری بار وہ راولپنڈی میں تھیں۔بخاری کی درخواست میں عدالت میں موقف اختیار کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر نامناسب ویڈیوز اپ لوڈ کر کے کردار کشی کی جا رہی ہے۔ فلک جاوید کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکس چینج میں زبردست تیزی،100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا