اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) آئینی ترامیم کے حوالے سے تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے حکومتی وفد کی ملاقات ختم ہو چکی ہے لیکن جے یو آئی ف کی جانب سے کو واضح پیغام نہیں آیا اس ملاقات کے ختمہونے کے بعد اب تحریک انصاف کا وفد مولانا سے ملا قات کرنے پہنچگیا ہے۔ تحریک انصاف کے اسد قیصر اور شبلی فراز مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گئے
اور ابھی آخری خبر آنے تک اپوزیشن کی یہ ملاقات جاری ہے تاحال کو حتمی نتیجہسا منے نہیں آیا۔
مولانا فضل الرحمان سے معاملات طے نہیں ہوسکے،ذرائع پی ٹی آئی نے کسی ترمیم سے اتفاق نہیں کیا،ذرائع پی ٹی آئی نے ترمیم سے متعلق کوئی تجویز نہیں دی۔ واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات جو سامنے آئی ہیں ان کے مطابق
مجوزہ آئینی ترامیم ،22سے زائد شقیں شامل۔
آئین کی شقیں 51،63، 175، 187 میں ترمیم شامل۔ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل۔ بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں65 سےبڑھا کر81 کرنے کی تجویزشامل۔
آئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم شامل۔ منحرف اراکین کا ووٹ ،آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل۔
آئینی عدالت کے فیصلے پراپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی۔ آئین کےآرٹیکل 181میں بھی ترمیم کئے جانے کا امکان۔ آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔
ہائیکورٹ کے ججزکودوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں ٹراسفرکرنے کی تجویز۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری ، سپریم کورٹ کے 5 سینئرججزکے پینل سےہوگا۔ حکومت سپریم کورٹ کے 5سینئرججز میں سےچیف جسٹس لگائے گی۔ آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کریگا۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کواکٹھا کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات جیت کرتے ہویے پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنما سید نوید قمر نے کہا ہے کہ مجھے ابھی تک حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بارے کوئی اطلاع نہیں ملی ہے مزکراث کامیاب ہوئے ہیں یا ناکام اس بارے میں کوئی رائے نہیں دے سکتا انکا کہنا تھا کہ مولانا اپنی مرضی کے مالک ہیں اور وہ فیصلیے بھی اپنی مرضی سے کرتے ہیں
مزید پڑھیں :خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس شروع ، ارکان پہنچ گئے ، مولانا فضل الرحمن بھی شرکت کے خواہاں