اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) کل قومی اسمبلی میں پیش ممکنہ طور پر پیش کی جانے والی آئینی ترمیم کے حوالے سے جو نمبر گیم سامنے آئی ہے اس کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے بغیر حکومت آزاد ارکان کو ملا کر قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کر سکتی ہے لیکن مولانا کے بغیر سینیٹ آف پاکستان میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ممکن نہیں۔ اگر ہم ایوان زیریں کی بات کریں تو پاکستان مسلم لیگ۔ (ن) کے 111 ارکان ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، مسلم لیگ (ق) کے پانچ اور استحکام پاکستان پارٹی کے چار ارکان ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ضیاء کے ارکان ہیں۔ ہر ایک کی ایک نشست موجود ہے۔
حکومتی اتحاد کی کل تعداد 213 ہو جاتی ہے جب کہ اسے ایوان میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کی ضرورت ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو آٹھ ارکان ملتے ہیں تو تعداد 221 تک پہنچ جائے گی، مزید ارکان نے بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے جن کا تعلق تحریک انصاف سے بھی ہے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
بل کی منظوری کے لیے سب سے زیادہ مشکل سینیٹ میں درپیش ہو گی۔ جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 24 اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس 19 نشستیں ہیں، آزاد ارکان کی تعداد چار ہے جب کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کے پاس ہے۔ تین نشستیں ہیں. بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس پانچ اور نیشنل پارٹی کے پاس ایک نشست ہے، اس لیے حکومتی اتحاد کے اراکین کی کل تعداد 59 ہے۔ دو تہائی اکثریت کے لیے مطلوبہ 64 کے ہدف تک پہنچنے کے لیے پانچ اراکین کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا جو ابتدائی مسودہ تیار کیا گیا ہے اس کا تعلق آئین کے آرٹیکل 175 اور آرٹیکل 179 سے ہے۔ حکومت ہائی کورٹ ماڈل پر ایسی ترمیم چاہتی ہے کہ ججز کے پینل سے کسی بھی جج کو سینئر ترین جج کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان بنایا جاسکے۔
آرٹیکل 179 کے مطابق سپریم کورٹ کا جج 65 سال کی عمر تک اپنے عہدے پر برقرار رہے گا۔ بلکہ حکومت سب سے سینئر جج کو چیف جسٹس آف پاکستان بنانے کی پابند نہیں ہوگی۔ نئے عدالتی سال کے آغاز پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے بیان اور وضاحت نے بھی دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے۔
مزید پڑھیں :آئینی ترمیم ، ہمارے پاس نمبر پورے ہیں، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ