اسلام آباد(نیوزڈیسک)اسد قیصر نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ9 اور دس ستمبر کی رات پارلیمنٹ کی تضحیک ہوئی اس پارلیمنٹ نے یکجہتی کا اظہار کیا یہ پاکستان کا مقدس ترین ایوان ہے۔
اس اسمبلی پر ہمارے شدید تحفظات ہیں لیکن ہم نے اس کے تقدس کی حفاظت کرنی ہے۔ ایک آئینی ترمیم کیلئے جو حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ہمارے ایم این ایز کو خریدنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
ہمارے ایم این اے کی فیملی کو حراست میں رکھا گیادھمکیاں دی گئیں،کیا یہ قانون سازی کوئی مانے گا؟اس قانون کی کیا حیثیت ہوگی ۔ہم مذمت کرتے ہیں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہےمجھے ڈرائیونگ نہیں آتی،میں کبھی گاڑی نہیں چلا ئی ۔ًمگرمجھ پرچہ دیا گیا کہ میں گاڑی چلا رہا تھا اور پولیس پر گاڑی چڑھا دی۔
میرے صوبے میں پولیس ہڑتال پرہے۔پورے خیبرپختونخوا میں اس وقت عملا جنگ شروع ہوچکی ہے۔ بلوچستان میں بلوچ بیلٹ سراپا احتجاج ہے۔ تمام اداروں کو تم نے تباہ کردیا۔عزت قانون اور آئین میں ہے۔کوئی لوگ معطل نہیں ہوئے۔ رپورٹ آرہی کہ وہ لوگ آگے پیچھے گھوم رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے میں نے کبھی کسی کے پروڈکشن آرڈر سے انکار نہیں کیا،وزیراعظم سے پوچھیں ان کے کتنے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے کتنی لمبی لمبی تقریریں کرتے تھے۔نہ ملک میں امن ہے نہ کوئی یکجہتی ہےسیاسی مقدمات ختم کئے جائیںفارم 45 کے اصل مالکان کو ان کا مینڈیٹ دیا جائے۔
میری گاڑی میں 5 کلاشنکوف تھی تو کہاں گئیں؟ پولیس اہلکار کے کپڑے پھاڑے وہ کدھر ہیں، شیرافضل مروت