لاہور( نیوز ڈیسک )پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کچھ معاملات میں گھریلو صارفین کو بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے سے انکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی چوری میں ملوث پائے جانے والے صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا اور جن سے ڈیٹیکشن بل وصول کیے گئے ہیں۔اسی طرح تھری فیز اور بائی ڈائریکشنل گرین میٹرز کے صارفین کو ریلیف فراہم نہیں کیا جائے گا اور صرف سنگل فیز میٹر کے صارفین ہی اس کے حقدار ہوں گے۔
پنجاب کابینہ نے جمعرات کو صوبائی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اگست اور ستمبر کے لیے 201 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے پنجاب اور اسلام آباد کے عوام کے لیے ریلیف کی منظوری دی تھی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ محمد نواز شریف کے ویژن کے مطابق 46 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبے میں جلد ہی سولر پینل پروگرام شروع کیا جائے گا اور آئندہ موسم گرما تک بجلی کے بلوں میں مزید کمی کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔یہ وزیر اعظم شہباز شریف کے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے 50 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کے پہلے اعلان کے بعد ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ پنجاب حکومت کا فیصلہ مرکز میں اس کی اتحادی جماعتوں پی پی پی اور ایم کیو ایم پی کے ساتھ اچھا نہیں نکلا، جس نے اس اقدام پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
جس کے بعد کے رہنما مصطفیٰ کمال نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے ملک کو ریلیف دینے کا اعلان کریں۔
مزید پڑھیں: بزرگ کشمیری رہنماسید علی گیلانی کی تیسری برسی آج منائی جا رہی ہے