اہم خبریں

شیر افضل مروت کی عمران خان سے ملاقات ،شکوے گلے دور،اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد(اے بی این نیوز) معروف اینکر اور سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل کیساتھ بدلو پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ تین ماہ کے طویل عرصے کے بعد آج میری بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے جو کہ انتہائی خوشگوار رہی ۔

عمران خان نے مجھے بڑے تحمل سے سنا ۔ اور مجھ سے گلہ بھی کیا کہ آپ نے ملاقات کیوں نہیں کی ؟ عمران خان سے ملاقات کے بعد تمام اختلافات اور گلوے شکوے اختتام پذیر ہوگئے ۔،ملاقات میں نعیم پنجوتھا اور بیرسٹر گوہر شامل تھے ۔ شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ پارٹی کے اندر جو بھی اختلافی باتیں ہوتی ہیں انہیں میڈیا پر ڈسکس نہ کی جائیں اگر کوئی بھی معاملہ ہوتا ہے تو مجھ تک بات پہنچائی جائے تاکہ اس کا سلوشن نکالا جائے ۔

جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ میں نہ ہی میڈیا پر کسی کا نام لوگوں گا نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات سامنے لائوں گا ۔

ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین عمران خان نے دوبارہ احتجاج کی ذمہ داری مجھے سونپی ہے اور جلد پارٹی عہدیداروں سے مشاورت کے بعد نئی سٹریٹیجی تشکیل دوں گا کہ کس طریقے سے ملک بھر میں احتجاج کیلئے نکلنا ہے ۔

شیر افضل مروت نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مروت اکیلا نہیں ہوتا مروت جہاں کہیں بھی جاتا ہے عوام کا جم غفیر اس کے ساتھ ہوتا ہے ۔ عمران خان نے احتجاج کی ذمہ داری مجھے سونپ دی ہے تو اب میرا کام ہے کہ میں نے عوام کو کیسے نکالنا ہے ۔ میں نے عمران خان سے یہی بات کی ہے کہ بغیر احتجاج کے ان یزیدوں سے خلاصی ممکن نہیں ہے ۔

بے شک عدالتیں بھی اپنا کام کریں ، مولانا صاحب بھی اور محمود اچکزئی بھی ہمارے ساتھ شامل رہیں مگرہمارا فوکس عوام ہونی چاہیے ۔ جب تک لاکھوں لوگوں کا نہیں نکالا جائے گا تو یہ کسی کو احساس نہیں ہوگا کہ پاکستانی قوم عملاً حقیقی آزادی کی تکمیل چاہتے ہیں ۔

اسلام آباد میں جلسے کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور سے بھی بات چیت ہوئی جنہوں نے مجھے عوامی قافلوں کے استقبال کی ذمہ داری سونپی ہے ۔

گزشتہ عرصے میں پنجاب میں جلسوں کیلئے نہیں گیا تھا اس وقت حکومت نے مجھے گرفتار کرلیا اب جب میں پنجاب میں جلسوں کیلئے جاوں گا تو عوام کا اژدھام لےکر ساتھ جاوں گا ۔

میری کوشش ہوگی کہ ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کو اپنے ساتھ لیکر پنجاب میں داخل ہوں ۔ آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت احتجاج میراور پاکستانی عوام کا ا حق ہے ۔اگر کوئی میرے عوامی احتجاج کو کوئی طاقت کے زور پر روکنے کی کوشش کرتا ہے تو ٹکرائو حکمران پیدا کرینگے ، عوام تو اپنے حقوق کیلئے پرامن احتجاج کررہی ہے ۔ پاکستان اورپاکستانیوں کی آزادی کیلئے ہم ہرحد تک جائیں گے ۔ہم ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔

میں گزشتہ عرصے میں80 کنونشن اور ریلیاں کی مگر میں نے کوئی این او سی نہیں لیا اور نہ ہی میں این او سی لوں گا جو این او سی نہیں دیتے تو رکھیں اپنی جیب میں ۔ ہمیں امید نہیں ہے کہ عدالتیں یا حکومتیں ہمیں احتجاج کا حق دیں گی ۔ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے ۔ یہ کس قسم کا احتجاج ہوگا کہ ہم انہیں درخواستیں دیتے پھریں کہ جی ہمیں احتجاج کی اجازت دی جائے ۔

بنگلہ دیش میں طلباء نے درخواست دی تھی کہ جناب ہمیں احتجاج کی اجازت دی جائے ۔ خیبر پختونخوا میں کرپشن الزامات اور حکومت کے درمیان کشمکش کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں افضل مروت نے کہا کہ صوبے میں کوئی کرپشن نہیں صرف انفرادی اختلافات ہیں ۔

عمران خان صاحب نے اس کا نوٹس لے لیا کہ کے پی کے حکومت کو کمزور کرنے کی کسی قسم کی سازش قبول نہیں ہے ۔ساتھ ہی عاطف خان کے حوالے سے عمران خان نے پیغام دیا کہ وہ فوری طور پر ملنے کیلئے اڈیالہ جیل آئے ۔ شکیل خان کو میں اچھی طرح جانتا ہوں ۔

شکیل خان کی میں قدر کرتا ہوں ، پارٹی میں ہونیوالے اختلافات جلد ختم ہوجائیں گے خواہ کے پی کے میں ہوں یا پنجاب میں ۔ جب میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا تو میرے ساتھ کوئی پارٹی رہنما نہیں کھڑا ہوا جب تک میں عمران خان سے نہیں ملا کسی پارٹی رہنما نے رسائی نہیں رکھی ۔

یہ سینئر رہنمائوں کی ذمہ داری تھی کہ میری غلطی کو بھی سامنے لاتے اور دوسروں کو بھی موٹیویٹ کرتے ۔۔ شکیل خان شفاف آدمی ہے ۔ اور علی امین گنڈا پور کی حکومت کو بھی شفاف پایاہے۔

دوسری جانب حماد اظہر کے پارٹی میں کیا معاملات ہیں میں پنجاب کے معاملات کو نہیں جانتا نہ ہی میں نے پنجاب کے تنظیمی معاملات میں کبھی مداخلت کی ہے ۔ عمران خان نے بیرسٹر گوہر کو کہا کہ حماد اظہر اور پنجاب کے معاملات کو فوری حل کرکے رپورٹ پیش کریں ۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بجلی 14 روپے سستی،200 یونٹ والے صارفین ریلیف سے محروم

متعلقہ خبریں