اہم خبریں

مخصوص نشستوں کا کیس، الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے آج فیصلہ سنادیا ۔ فیصلہ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے پڑھ کر سنایا ۔ فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیدیا ، فیصلے میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی آئین کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور سیاسی جماعت ہے ۔ انتخابی نشان واپس لینے سے کسی سیاسی جماعت کو سیاست سے اوٹ نہیں کیا جاسکتا،

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی لارجز بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔لارجر بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی شامل تھے۔ اس کے علاوہ جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین بھی بینچ کا حصہ تھے۔گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی کاز لسٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کیس کا فیصلہ 12 جولائی کی صبح 9 بجے سنایا جائے گا تاہم بعد میں فیصلہ سنانے کا وقت تبدیل کر کے دوپہر 12 بجے رکھ دیا گیا تھا۔رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر سنایا جانے والا فیصلہ براہ راست نشر کیا گیا۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں کب کیا ہوا؟

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے 21 فروری کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی،28 فروری کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کیا،4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر 1-4 کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نےمتفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا۔2 اپریل کو مخصوص نشتوں کیلئے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھیں۔

6 مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔تین رکنی بینچ نے آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا۔31 مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا گیا۔فل کورٹ نے 3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی پہلی سماعت کی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 سماعتوں کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس، الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

متعلقہ خبریں