اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے پالیسی پر بات چیت ہوئی ہے۔ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں ایک پالیسی بتائی گئی۔ پالیسی تھی کہ امن وامان ،دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا عزم پاکستان اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا۔
ہم نے صوبے میں سی ٹی ڈی کو بہتر کیا۔ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بنے ملک میں دہشتگردی میں کمی آئی۔ ہم عوام کے بغیر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ صوبوں ،پارلیمان ،سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
ہم نے معاشی اور جانی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے۔ آج بھی افغانستان سے بات نہ کر کے مزید نقصان ہو رہاہے۔ انہیں پاکستانی عوام کی کوئی پرواہ نہیں ۔
ایپکس میٹنگ میں آفر کی افغانستان سے بات چیت پر ہم کردارادا کرسکتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی جب جیل سے باہر تھے تب بھی کہا مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔ میری اداروں ،وفاقی حکومت سے باضابطہ کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
میں ملنا چاہتاہوں اور ملنا بھی چاہیے تا کہ آپریشن پر بات کرسکیں۔ آئینی طور پر گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں۔ قمر باجوہ کا نواز شریف یا امریکہ کے ساتھ پلان تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرانی ہے ۔
گورنر 50بار مجھ پر الزام لگا چکا اللہ کا شکرہے باعزت بری ہوا ۔
گورنر اب ہتک عزت کیلئے تیار رہے۔ میں گورنر کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ پہلا سوال یہ ہے آپریشن ہونا ہے ؟۔ آپریشن کہاں ہونا ہے کیسے ہونا ہے۔ آئی پیز کو کرائے کی مد میں 2200ارب دے رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی سے پالیسی پر بات چیت ہوئی ہے۔ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں ایک پالیسی بتائی گئی۔پالیسی تھی کہ امن وامان ،دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کیلئے ایک پلاننگ کی گئی۔ دہشتگردی رجیم چینج کے بعد صوبے میں واپس لائی گئی۔
ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا عزم پاکستان اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا۔ آپریشن کرنے سے پہلے صوبوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتاہے۔ بلاول نے پوری دنیا کے دورے کیے لیکن افغانستان کا نہیں۔ ایک پارٹی کو ختم کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا۔
ہم ملک میں امن کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ہم نے صوبے میں سی ٹی ڈی کو بہتر کیا۔ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بنے ملک میں دہشتگردی میں کمی آئی۔مذاکرات کے حوالے سے کسی کے ساتھ میری کوئی آفیشل میٹنگ نہیں ہوئی۔آپریشن سے متعلق ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ابھی تک کو ئی طریقہ کار واضح نہیں ہوا۔
ہم عوام کے بغیر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
صوبوں ،پارلیمان ،سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ ہم نے معاشی اور جانی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے۔آج بھی افغانستان سے بات نہ کر کے مزید نقصان ہو رہاہے۔
انہیں پاکستانی عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ایپکس میٹنگ میں آفر کی افغانستان سے بات چیت پر ہم کردارادا کرسکتے ہیں۔
ہم پاکستان کے آئین کے مطابق چل رہے ہیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے ابھی تک کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔آپریشن ہونا ہے کب اور کہاں اس کی کوئی وضاحت نہیں۔میری ملاقات محسن نقوی سے نہیں وفاقی وزیرداخلہ سے ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں :عدالت نے ہرغیر متعلقہ معاملے پر ازخودنوٹس لیا ہے لیکن الیکشن پر نہیں،جسٹس اطہر من اللہ