اسلام آباد(نیوز ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ میں آزاد کشمیرکے لاپتہ شہری خورشید احمد کی بازیابی کیلئے دائردرخواست پرسماعت ہوئی۔
دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جاسوسی کے الزام میں خواجہ خورشید ملٹری کی حراست میں ہیں۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی یہ ریماکس دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی کہ ’چلیں بندے کا پتہ تو چل گیا‘۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل عدالت کےسامنے پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ جاسوسی کےالزام میں خواجہ خورشید ملٹری کی حراست میں ہیں۔
عدالت کا استفسارکیا کہ ’کیا وہ ملٹری سے ریٹائرڈ ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ ’جی وہ ملٹری ریٹائرڈ ہیں‘۔جس پر وکیل درخواستگزارکی استدعا کی کہ ہمیں ان کے جواب کی کاپی دے دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جی بالکل آپ کاپی لے لیں متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ چلیں بندے کا پتہ توچل گیا، آپ قانون کے مطابق متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔
بعدازاں ہائیکورت نے لاپتا شہری سے متعلق درخواست نمٹا دی۔واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے آزاد کشمیر کے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پرسیکرٹری داخلہ وسیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کردیے تھے عدالت نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی ، ایم آئی اور ایف آئی اے سے معلوم کرکے سیکرٹریز رپورٹ جمع کرائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ سیکریٹری دفاع ، راولپنڈی ، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے سیکٹر کمانڈرز سے رپورٹ لے کرآگاہ کریں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے حکم کے بعد آزاد کشمیر کے لاپتہ شہری خورشید احمد کا پتہ چل گیا وزارت دفاع نے عدالت کے سامنے جواب دیا ہے کہ وہ ملٹری کی حراست میں ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع