اہم خبریں

مدین واقعہ میں ملوث درجنوں مشتبہ افراد گرفتار،نامعلوم مقام پر منتقل

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے توہین مذہب کے الزام میں ایک سیاح کو مارنے والے ہجوم کے ارکان کی شناخت اور گرفتاری کے لیے تحقیقات شروع کیں اور اب کم از کم 27 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کیس کے سلسلے میں دو بھائیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے ۔

مقامی پولیس نے 27 مشتبہ افراد پر ایک شخص کو مارنے اور تھانے کو جلانے کا الزام بھی عائد کیاگیا۔مزید برآں، پولیس ٹیمیں مدین واقعے میں ملوث مزید مشتبہ افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہیں۔

کے پی پولیس سیاح کو تھانے لے گئی، لیکن مشتعل ہجوم نے گھس کر اسے مار مار کر ہلاک کردیا کے�پی پولیس نے سوات کے مدین علاقے میں ہونے والے واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی۔ دس رکنی جے آئی ٹی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، اسپیشل برانچ اور پولیس کے اعلیٰ افسران شامل ہیں اور اس کی نگرانی ڈی آئی جی مالاکنڈ کریں گے۔

پولیس نے اس گھناؤنے واقعے کے نتیجے میں 2000 سے زائد افراد کو نامزد کیا۔ شناخت کے عمل میں مدد کے لیے، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ملوث افراد کے سیلولر ڈیٹا کا تجزیہ کرے گی۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کئی اہم خامیوں پر روشنی ڈالی گئی، جس میں جائے وقوعہ پر سیاسی اور اعلیٰ شخصیات کی عدم موجودگی بھی شامل ہے۔

تصادم کے نتیجے میں 11 شہری اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین نے دو موٹر سائیکلوں اور پانچ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی پولیس نے بے قابو ہجوم پر قابو پانے کے لیے کمک کی درخواست کی تھی اور یہ کہ مقامی اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) مبینہ ملزمان کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام رہے، جس سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
مزید پڑھیں: حیدرآباد میں تشدد کا نشانہ بننے والا گدھا دم توڑ گیا،کراچی کے شیلٹر ہوم میں زیر علاج تھا

متعلقہ خبریں