اسلام آباد ( اے بی این نیوز )نیب ترامیم کیس کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی آج سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہو ئے جہاں ان کا سپریم کورٹ کے محترم ججز صاحبان سے تفصیلی مکالمہ ہوا، باقاعدہ مکالمہ شروع ہو نے سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے بانی پی ٹی سے مکالمہ کرتے ہو ئے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں سن سکتے ہیں،کیا آپ کیس سے متعلق کچھ ایڈ کرنا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں بات کرنے سے پہلے وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔
آپ نے کہا میں پوائنٹ سکورنگ کی۔ میں نے کیا پوائنٹ سیکورنگ کی بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے استفسار ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم کیس ہر فوکس کرتے ہیں اگے چلتے ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے لائیو سٹریممنگ نہ کرنے کے فیصلہ پر اعتراض کرتے ہو ئے کہا کہ انسان کا وقار ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اپکی باتیں کیس سے متعلقہ نہیں ، اپکو پہلے ہی کیس میں ذیادہ ریلیف دیا گیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میرا خیال ہے اپ ان اپیلوں کی مخالفت کر رہے ہیں ،بانی پی ٹی نے کہا کہ با لکل میں ان اپیلوں کی مخالفت کر رہا ہوں ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ہدایت کی آپ براہ مہربانی اردو میں بات کریں ۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لئے بھی اردو ذیادہ آسان ہے۔ مجھے عدالتی فیصلہ سے کافی تکلیف ہوئی۔ جیسا میں کوئی غیر ذمہ دار کردار ہوں۔
میری وجہ سے لائیو سڑیمننگ نہیں کی گئی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہججز اپنی وضاحت دینے کیلئے نہیں بیٹھے ،عدالتی حکم پر اعتراض ہے تو نظر ثانی دائر کر سکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ لائیو سڑیمننگ ہو رہی تھی میرے آنے سے بند ہوگئی ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جج اپنے فیصلے کی وضاحت نہیں دیا کرتے، آپ نظر ثانی دائر کرسکتے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتاہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ آپ اپنے کیس پر رہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا۔ مجھے 14 سال کی قید ہوگئی کہ میں نے توشہ خانہ تحفےکی قیمت کم لگائی۔ پونے دو کروڑ روپے کی میری گھڑی تین ارب روپے میں دکھائی گئی۔ میں کہتاہوں نیب کا چیرمین سپریم کورٹ تعینات کرے۔ حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتا تو تھرڈ امپائر تعینات کرتاہے۔ نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتاہے۔
نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا۔ برطانیہ میں جمہوری نظام اخلاقیات، قانون کی بالادستی، احتساب پر ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتےہیں کہ پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فارم 47 والے ترمیم نہیں کرسکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ پھر اسی طرف جارہے جو کیسز زیر التوا ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان صاحب ان ترامیم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
آپ نے میرا نوٹ نہیں پڑھا شاید، نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیاہے۔
عمران خان صاحب آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہےگا؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہمیرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ستائیس سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا۔
غریب ملکوں کے سات ہزار ارب ڈالر باہر پڑھے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا۔ میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب ایسے ہی برقرار رہے گی ۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب کو بہتر ہونا چاہیے ، کرپشن کے خلاف ایک اسپیشل ادارے کی ضرورت ہے ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی کو چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کرا دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں جیل میں ہی ہوں ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہو جائے گی ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملک کو کچھ ہوا تو عدلیہ نہیں سیاستدان ذمہ دار ہوں گے ۔ کچھ بھی ہوگیاتو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا۔ ہم آپ کی طرف دیکھ رہے، آپ ہماری طرف دیکھ رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس کا حوالہ دینا چاہا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے روک دیا۔ اور ریمارکس دیئے کہ سائفرکیس میں شائد اپیل ہمارے سامنے آئے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں زیر التوا کیس کی بات نہیں کررہا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا یہی خدشہ تھا کہ زیرالتوا کیس پر بات نہ کردیں۔ جسٹس حسن اظہرنے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ آپ نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیوں نیب بل کی مخالف نہیں کی؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہی وجہ بتانا چاہتاہوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے۔ شرح نمو چھ عشاریہ دو پر تھی، حکومت سازش کے تحت گرا دی گئی۔ پارلیمنٹ جا کر اسی سازشی حکومت کو جواب نہیں دے سکتا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
خان صاحب آپ دو مختلف باتیں کررہے ہیں ۔ ایک طرف آپ احتساب کی بات کر رہے ہیں دوسری طرف ایمنسٹی دیتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے حکومت آنے کے بعد بلیک اکانومی کو مین اسٹریم میں لانے کے لیے ایمنسٹی دی ۔ چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک کو بانی پی ٹی آئی کے سامنے کردیا ۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ یہ رکن پارلیمنٹ ہیں دشمن نہیں ، پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مسائل حل کریں ، ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے ۔ ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ فاروق نائک صاحب آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔ ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں مگر آپ سیاستدان بھی احساس کریں۔ ہم نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک اور فیصل جاوید کو روسڑم پر کھڑا کر دیا ۔ خان صاحب یہ پارلیمنٹرین ہیں آپ پارلیمیٹرین ہیں آپ بات کریں مُلک کو بحران سے نکالیں ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آگ لگی ہو تو یہ نہیں دیکھا جاتا کہ پانی پاک ہے یا ناپاک پہلے آگ بجھائی جاتی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہبدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خان صاحب آپ سارا دن بہت تحمل سے بیٹھے۔
نیب نے ریکوڈک کیس میں 10 ارب ڈالر کی ریکوری کیسے لکھ دی۔ نیب پراسیکیوٹر روسٹرم پر آگئے ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ہماری ان ڈائریکٹ ریکوری تھی ۔ چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہو ئے ریمارکس دیئے کہ ہم ایسی غلط دستاویز دائر کرنے پر آپ کو توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔ کدھر ہیں پراسیکیوٹر جنرل کیسے یہ غلط دستاویز پیش کیں۔ عدالتنےنیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کر دی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں عمر میں آپ سے بڑا ہوں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بریمارکس دیئے کہ ہم سمجھتے ہیں آپ اس وقت جیل میں ہیں یہ بدقسمتی ہے۔ آپ ایک بڑی جماعت کے سربراہ ہیں آپ کے لاکھوں پیروکار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ تو ظلم ہورہا ہے، غیر اعلانیہ مارشل لاء لگاہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری آخری اامید سپریم کورٹ ہی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں تو اصل گلہ ہی سیاستدانوں سے ہے۔ اگر ہم بھی خدانخواستہ فیل ہوگئے تو کیا ہوگا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں مگر آپ سیاستدان بھی احساس کریں۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
عدالت نے نیب ترامیم کلعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں ہر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کا حکم نامہ لکھوا دیا ۔ حکم نامہ کے مطابق نیب کا 10 ارب ڈالر ریکوری کا کریڈٹ لینا سرپرائزنگ تھا۔ اداروں کی جانب سے ایسی غلط دستاویزات جمع نہیں ہونی چاہیے۔ چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل خود ریکوری اور بجٹ کی اصل رپورٹ پیش کریں۔ نیب کا گزشتہ 10 سال کا سالانہ بجٹ بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ نیب کی بجٹ سٹیٹمنٹ کہاں ہے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نیب پرایسکیوٹر سے استفسار۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت اس کیس میں اپیل دائر کر سکتی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی بجٹ سٹیٹمنٹ کہاں ہے؟ عمران خان صاحب آپ مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ شکریہ اور کچھ نہیں کہنا ۔ فیصلہ محفوظ، تحریری دلائل کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی گئی۔
مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس پر حکومتی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا