بشکیک(نیوز ڈیسک ) کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اور غیر ملکی طلبہ میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے جس میں پاکستانی طلبہ بھی مارے گئے ہیں۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے حملوں میں تین پاکستانی طالب علم ہلاک ہو چکے ہیں تاہم ان ہلاکتوں کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔
مزید پڑھیں: آ ج18مئی بروز ہفتہ 2024پاکستان کے مختلف شہروں میں موسم کیسا رہے گا ؟
مشتعل کرغز طلباء نے پاکستانی نوجوانوں کے ہاسٹل پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے جس پر پاکستانی طالبات تشویش میں مبتلا ہو گئی ہیں۔کچھ طلباء نے میڈیا کو بتایا کہ ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد کیا جاتا ہے، طلباء نے پاکستانی سفارتخانے سے عدم تعاون کی شکایت بھی کی ہے۔
بشکیک میں میڈیکل کے ایک پاکستانی طالب علم نے ایک نجی چینل کو بتایا کہ یہ تنازع کرغیز طلباء کی جانب سے مصری طلباء کو ہراساں کرنے کی وجہ سے شروع ہوا۔ان کے مطابق مصری طلباء کے کرغیز طلباء کے خلاف ردعمل کے بعد فسادات پھوٹ پڑے اور انہوں نے پورے بشکیک میں غیر ملکی طلباء پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔بشکیک میں طلباء پر تشدد کرنے والے فسادیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں تاہم ان کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
بشکیک شہر کے شعبہ داخلہ کے سربراہ کا بیان بشکیک میں غیر ملکی طلباء پر تشدد کے معاملے پر سامنے آیا ہے۔بشکیک شہر کے داخلہ امور کے سربراہ نے کہا کہ 13 مئی کو لڑائی میں ہلاکت کی رپورٹ غلط ہے۔کرغیز میڈیا کے مطابق داخلی امور کے سربراہ نے بتایا کہ 13 مئی کو بشکیک کے بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیر ملکی طلباء کے درمیان لڑائی ہوئی۔ بعد ازاں لڑائی میں ملوث تین غیر ملکیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی طلباء نے 13 مئی کی شام کو چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں 13 مئی کی شام کے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور تنازعہ میں ملوث غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔کرغز میڈیا کے مطابق انٹرنل افیئر ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ نے مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کو کہا جب کہ حراست میں لیے گئے غیر ملکیوں نے بعد ازاں معافی مانگ لی تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کردیا اور مزید لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرے کے پرتشدد ہونے کے خطرے کے پیش نظر کئی افراد کو امن عامہ کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔