اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے خواجہ آصف نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پاس نہ ہوسکے اس لیے اسمبلی توڑی گئی۔ لاقانونیت کی جڑ کو ختم کرنے کیلئے ایوب خان کی لاش کو قبر سے نکالنا چاہیے۔ امریکی بیانیے کی جگہ اب لندن پلان سامنے آگیا۔ ہم تومانتے ہیں کہ جنرل ضیا الحق کے ساتھ تھے۔ اتناخوف ہے کہ وکلا کی وردیاں پہن کر ایوان میں آتے ہیں۔ ہاؤس میں نعرے بازی کیلئے باہر سے بندے بلائے جاتے ہیں۔ خواجہ آصف نے ہاؤس کی سیکیورٹی پر سوال اٹھا دیا۔ پاکستان نے نہیں تو ہم بھی نہیں۔ شیرافضل کو مجھ سے ملاقات کرنے
مزید پڑھیں :میں کسی کی دھونس اور دھمکی میں نہیں آؤں گا،سپیکر قومی اسمبلی
پر پارٹی سے فارغ کردیا۔ پی ٹی آئی کی لیڈر کا پتہ نہیں کون ہے۔ ماضی دکھانے پر پی ٹی آئی والوں کی چیخیں نکل گئیں۔ رانا ثنااللہ کو منشیات کے جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا۔ میں اپنی بات پر قائم ہوں آپ آئین توڑنے پر معافی مانگیں۔ 9مئی کو شہیدوں کے مجسمے توڑے گئے۔ مرجاوں گا پر پی ٹی آئی والوں سے معافی نہیں مانگوں گا۔ کہتے تھے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کرنا آئین سے غداری ہے۔ پوچھنا چاہتا ہوں آج غداری ہے کہ نہیں؟9مئی پر معافی مانگیں میں سب سے معافی مانگوں گا۔ قانون کا مذاق اڑانے والے آئین پر باشن دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں :عمران خان نے بتا دیا،شیر افضل مروت سے کیا اختلافات تھے
وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ شروع وہاں سےہونا چاہیے جس رات عدم اعتماد روکنے کیلئے اسمبلی ختم کی گئی۔ سپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر آئین توڑا گیا تھا پھر عدالت نے اسمبلی بحال کی تھی ۔ ابھی تو صرف اتنا سا ہوا ہے ،ابھی تو پوری رات باقی ہے۔ حلف کی بات کی گئی سب سے پہلے حلف کی خلاف ورزی ایوب خان نے کی۔ آج بھی پاکستان کے قدم اکھڑے ہوئے ہیں صرف اس وجہ سےکہ ایوب خان نے حکومت کا تختہ الٹا تھا۔ وہ قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکی بیانیے
مزید پڑھیں :عوامی فلاح کے منصوبوں کو سیاسی وجوہات پر روکنا ٹھیک نہیں، مریم نواز
کی جگہ اب ان کے پاس لندن پلان ہے،ڈیبیٹ ہو نہیں پا رہی ہے کیوں نہ دودن کی چھٹی لےلیں؟عام ڈوگر صاحب اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں کوئی نہیں بولا تھا۔ ان کو اتنا خوف ہےکہ وکیلوں کی وردی پہن کرایوان میں آتے ہیں۔ گوہر صاحب آپ کو مائیک نہیں ملے گا، صرف پارلیمانی لیڈر کو ملے گا،سپیکر کا بیرسٹرگوہر سےمکالمہ۔ ،سپیکر نے کہا کہ عمرایوب کی تقریر حکومتی بنچوں نےسکون سےسنی ہے ،اب اپوزیشن بھی خواجہ آصف کی تقریر کو سنے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ نواز شریف کے ساتھ تھے جنرل ضیاءکے ساتھ تھے ان کو یاد نہیں یہ کہاں کہاں تھے ۔ ایاز صادق نے کہا کہ جس طرح لیڈر آف اپوزیشن کو سنا گیا اس طرح خواجہ آصف کو بھی سنیں۔ خواجہ آصف نے کہا سپیکر صاحب آپ زیادتی کررہے ہیں ،میری تقریر کے دوران ان کا مائیک کھول دیتے ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران
مزید پڑھیں :پاکستان میں آج اظہار رائے کی آزادی بہت کم ہے۔ عمر ایوب
ارکان کا ایک دوسرے کے خلاف نا مناسب الفاظ کا استعمال۔ سپیکر نے کہا کہ عامر ڈوگرصاحب طے ہواتھا کہ اگر یہی رویہ رہا تو اجلاس دو دن کیلئے ملتوی کردوں گا۔ خواجہ آصف نے کہا سپیکر صاحب ان کی باری میں آپ نےہائوس آرڈر کردیا ہماری باری میں نہیں کرسکے۔ ایاز صادق نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ نہیں چاہتے کہ ڈیبیٹ ہو۔ عامر ڈوگر صاحب یہ آپ کی ذمے داری ہے اگر ایسا ہو گا تو مائیک نہیں دونگا۔ اداروں کے خلاف بات نہیں کرنے دوں گا۔ انہیں بات کرنےکیلئے پلیٹ فارم دیا تھا ،یہ نہیں چاہتے تو نہیں کرتے۔ عمر صاحب یہ کیسے کہاکہ ہائوس نہیں چلے گا میں چلا کے دکھائوں گا ہائوس۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں ایوب خان کے خلاف کیوں نہ بولوں ۔ ایوب خان نے حلف لیا قرآن پر قومی پرچم پر اور مکر گیا۔ ہم نے ڈیڑھ سے دو گھنٹے تحمل کےساتھ ان کی
مزید پڑھیں :مادروطن کے دفاع کیلئے جان دینے سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ آرمی چیف
تقریر سنی۔ اسمبلی میں کوئی حادثہ ہوا توسپیکر صاحب آپ ذمے دار ہوں گے۔ سپیکر صاحب آپ کو کئی دفعہ کہا ہے کہ سیکیورٹی کا بندوبست کریں۔ جس سیاسی کلچر کو یہ ترویج دےرہے ہیں یہاں خون خرابہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔ ان کے اعتماد کا یہ حال ہے کہ شیرافضل مجھے ملنے آیا تواس کو پارٹی سےفارغ کردیا۔ یہ وہ پارٹی ہے جو کہتی ہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ اوقات ان کی یہ ہے کہ یہ پی اےسی کے چیئرمین کا فیصلہ نہیں کرسکے۔
مزید پڑھیں :گندم کرپشن تاریخی سکینڈل کی تحقیقات بند، کا،نیب نے تحقیقات بند کرنیکی منظوری دیدی